کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ھذا کے بارے میں کہ عورت اعتکاف میں کھانا پکا سکتی ہے۔؟
بسم الله الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هدایة الحق والصواب
عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے
حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے، لہذا عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر کھانے پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا، البتہ عورت اپنی اعتکاف گاہ کے اندر رہ کر گھر کے کام کاج (مثلاً آٹا گوندھنا، کھاناپکانا، وغیرہ) سرانجام دے سکتی ہے
اور کھانا پکانے والا کوئی نہ ہو اور مسجد بیت میں ممکن نہ ہو تو کچن میں بھی جا کہ پکا سکتی ہے۔
فتاوى عالمگیری میں ہے
“والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها
فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي
عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے
الفتاوى الهندية کتاب الصوم الباب السابع فی الاعتکاف ج ١ ص ٢١١
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے
(قوله: وأكله وشربه ونومه ومبايعته فيه) يعني يفعل المعتكف هذه الأشياء في المسجد فإن خرج لأجلها بطل اعتكافه؛ لأنه لا ضرورة إلى الخروج حيث جازت فيه ۔۔۔۔۔ اهـ.
یعنی معتکف یہ کام کریگا کہ وہ کھا پی اور سو سکتا ہے یہ کام مسجد میں جائز ہیں اگر اس وجہ سے باہر نکلا تو اعتکاف ٹوٹ جائیگا کیونکہ جب وہ مسجد میں ہی جائز ہیں تو انکے لیے نکلنے کی ضرورت نہیں۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري – ج 2 ص 326
تفہیم المسائل میں ہے:
کہ اگر عورت کے لیے کھانا پکانے والا کوئی نہ ہو اور مسجد بیت میں بھی ممکن نہ ہو تو عورت کچن میں جا کر کھانا پکا سکتی ہے مگر کھانا پکا کر واپس مسجد بیت میں آ کر کھائے ۔
تفہیم المسائل ج ٢ ص ١٩١ ضیاء القران پبلی کیشنز لاہور
واللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل صلی اللہ علیہ والہ وسلم
مجیب ۔؛ مولانا فرمان رضا مدنی