روزے کی حالت میں انجکشن/ڈرپ/انسولین لگواسکتے ہیں یا نہیں؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا روزے کی حالت میں انجکشن/ڈرپ/انسولین لگواسکتے ہیں یا نہیں؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

روزے کی حالت میں انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا چاہے گوشت میں( inter muscular) لگے  یا نس میں (intravenous) لگے اسی طرح ڈرپ لگوانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ انجکشن اور ڈرپ میں جو دوا یا غذا ہوتی ہے وہ مسامات کے ذریعے اندر جاتی ہے منفذ(route)  کے ذریعے دماغ اور معدہ تک نہیں پہنچتی اور فقہ حنفی کا قاعدہ ہے کہ جسم کے اندر دوا یا غذا جانے سے روزہ اس وقت ٹوٹے گا جب یہ دماغ یا معدہ تک منفذ کے ذریعے پہنچے جیسا کہ تیل لگانے یا نہانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کہ تیل اور پانی جسم کے اندر جاتا ہے مگر چونکہ یہ بھی مسامات کے ذریعے جاتا ہے اس لئے روزہ نہیں ٹوٹتا، اسی طرح انجکشن سانپ کے کاٹنے کی طرح ہے کہ جس طرح اس کے کاٹنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اسی طرح انجکشن لگنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

رد المحتار میں ہے: ”  وَالْمُفْطِرُ إنَّمَا هُوَ الدَّاخِلُ مِنْ الْمَنَافِذِ لِلِاتِّفَاقِ عَلَى أَنَّ مَنْ اغْتَسَلَ فِي مَاءٍ فَوَجَدَ بَرْدَهُ فِي بَاطِنِهِ أَنَّهُ لَا يُفْطِرُ” ترجمہ: اور روزہ توڑنے والی صرف وہ دوا یا غذا ہے جو منافذ کے ذریعے داخل ہو اس لئے کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ کسی نے پانی میں غسل کیا اور ٹھنڈک اندر محسوس کی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔(ردالمحتار،جلد 3، کتاب الصوم، صفحہ 421، دار المعرفة بیروت)

شرح نقایة للملا علی قاری میں ہے: ” وصل من غیر الفم دواء الی جوفه او دماغه بان داوی آمۃ و ھی الشجة التی تبلغ ام الدماغ من غیر المسام قید به لانہ لو وصل الی جوفه من المسام لا یقضی کما لو اغتسل بالماء البارد وجد بردہ فی کبدہ و کما لو ادھن فوجد اثر الدھن فی بوله او اکتحل فوجد طعم الکحل فی حلقه و لونه فی بزاقه” ترجمہ:دوا اگر منہ کے علاوہ کسی اور راستے سے دماغ یا پیٹ میں گئی مثلا آمہ یعنی سر کا وہ زخم جو دماغ کی جھلی تو گہرا ہو اس میں دوا ڈالی تو روزہ ٹوٹ گیا جب کہ یہ دوا مسامات کے ذریعے نہ گئی ہو، مسامات سے نہ جانے کی قید اس لئے لگائی ہے کہ اگر دوا یا غذا مسامات کے ذریعہ پہنچی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا جیسے ٹھنڈے پانی سے غسل کیا اور پانی کی ٹھنڈک کلیجے میں محسوس کی یا تیل لگایا اور تیل کا اثر پیشاب میں پایا یا سرمہ لگایا اور سرمہ کا مزہ حلق میں یا رنگ تھوک میں پایا تو روزہ نہیں ٹوٹا۔(شرح النقایة للملا علی قاری،جلد 1، کتاب الصوم،فصل فیما یفسد الصوم وفیما لا یفسدہ، صفحہ 571، دار ارقم)

عالمگیری میں ہے: “وما یدخل من مسام البدن من الدھن لا یفطر۔۔۔۔۔۔ ومن اغتسل فی ماء وجد بردہ فی باطنه لا یفطر” ترجمہ: اور جو تیل جسم کے مسام کے ذریعے سے داخل ہو وہ روزہ نہیں توڑے گا۔۔۔۔ اور جس نے پانی میں نہایا  اور پانی کی ٹھنڈک اندر محسوس کی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔(عالمگیری،جلد 1،کتاب الصوم،باب فیما یفسد وما لا یفسد،صفحہ 224،دار الکتب العلمیة)

رد المحتار میں ہے: “و لسعة حیة” ترجمہ: اور روزے دار کو سانپ کاٹ لے تو اس کے لئے دوا پی کر روزہ توڑنا جائز ہے۔(رد المحتار،جلد 3،کتاب الصوم،فصل فی العوارض، صفحہ 462،دار المعرفہ بیروت)

اس جزئیہ سے واضح ہوا ہے کہ سانپ کے کاٹنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ سانپ کے کاٹے کے علاج کے لئے دوا کھا کر روزہ توڑنا جائز ہے۔

مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: “فی الواقع انجکشن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا کیونکہ انجکشن سے دوا جوف میں نہیں جاتی، انجکشن ایسا ہی ہے جیسے سانپ کاٹے،بچھو کاٹے، جیسے ان کے دانت یا ڈنک جوف میں نہیں جاتے اور روزہ فاسد نہیں ہوتا یوں ہی انجکشن”۔(فتاوی مفتی اعظم،کتاب الصوم،جلد 3 صفحہ 302، شبیر برادر)

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ : ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی عفی عنہ بن محمد اسماعیل

اپنا تبصرہ بھیجیں