بغیر زبان سے کہے فقط لکھ کر طلاق دی جائے تو کیا طلاق ہوجاتی ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بغیر زبان سے کہے فقط لکھ کر طلاق دی جائے تو کیا طلاق ہوجاتی ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

طلاق جس طرح زبان سے الفاظ طلاق کے ادا کرنے سے واقع ہو جاتی ہے اسی طرح لکھ کر طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے ہاں۔ اگر کسی نے جان کی دھمکی دے کر طلاق لکھوائی یا کوئی عضو تلف کر دینے کی دھمکی دے کر طلاق لکھوا لی تو اس صورت پر اگر طلاق کی نیت نہیں تھی تو طلاق نہیں ہو گی ورنہ ہو جائے گی۔

الاشباہ میں ہے:

الکتابۃ یصح البیع بھا قال فی الھدایۃ والکتاب کالخطاب
ترجمہ:
تحریر سے بیع درست ہو جاتی ہے ہدایہ میں فرمایا اور تحریر کلام کی طرح ہے۔

((الاشباہ والنظائر،الفن الثالث احکام الکتابۃ،جلد 2،صفحہ 192 ادارۃ القرآن کراچی))

سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریری طلاق کے متعلق جواب دیتے ہوے فرماتے ہیں:

تو بغور تحریر خط طلاق ہوگئی اور اسی وقت سے عدت کا شمار لیا جائے۔

((فتاویٰ رضویہ جلد 12 صفحہ 449))

فتاوٰی رضویہ میں ہے :

اگر کسی کے جبر واکراہ سے عورت کو خطرہ میں طلاق لکھی یا طلاق نامہ لکھ دیا اور زبان سے الفاظِ طلاق نہ کہے تو طلاق نہ پڑے گی۔۔۔مگر یہ سب اس صورت میں جبکہ اکراہ شرعی ہو کہ اُس سے ضرر رسانی کا اندیشہ ہوا اور وہ ایذا پر قادر ہو صرف اس قدر کہ اُس نےاپنے سخت اصرار سے مجبو ر کردیا اور اس کے لحاظ پاس سے اسے لکھنی پڑی،اکراہ کے لئے کافی نہیں یوں لکھے گا توطلاق ہوجائے گی۔۔۔ہاں اگر جبراکراہ شرعی ہو مثلا قتل یا قطع عضع کی دھمکی دے جس کے نفاذ پر اسے قادر جانتا ہو۔

(فتاوٰی رضویہ،12/388،رضافاونڈیشن لاہور)

مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں:

زبان سے الفاظ طلاق نہ کہے مگر کسی ایسی چیز پر لکھے کہ حروف ممتاز(نمایاں) نہ ہوتے ہوں مثلاًپانی یا ہوا پر توطلاق نہ ہوگی اور اگر ایسی چیز پر لکھے کہ حروف ممتاز ہوتے ہوں مثلاً کاغذ یا تختہ وغیرہ پر اور طلاق کی نیت سے لکھے تو ہو جائے گی اور اگرلکھ کر بھیجا یعنی اُس طرح لکھا جس طرح خطوط لکھے جاتے ہیں کہ معمولی القاب و آداب کے بعد اپنا مطلب لکھتے ہیں جب بھی ہو گئی بلکہ اگر نہ بھی بھیجے جب بھی اس صورت میں ہو جائے گی۔ اور یہ طلاق لکھتے وقت پڑے گی اور اُسی وقت سے عدّت شمار ہوگی۔

((بہار شریعت جلد 2 حصہ 8 صفحہ114 مکتبۃ المدینہ کراچی))

بہار شریعت میں ہے:

کسی نے شوہر کو طلاق نامہ لکھنے پر مجبور کیا اُس نے لکھ دیا، مگر نہ دل میں ارادہ ہے، نہ زبان سے طلاق کا لفظ کہا تو طلاق نہ ہوگی۔ مجبوری سے مراد شرعی مجبوری ہے محض کسی کے اصرار کرنے پر لکھ دینا یا بڑا ہے اُس کی بات کی سے ٹالی جائے، یہ مجبوری نہیں۔

((بہار شریعت جلد 2 حصہ 8 صفحہ 115 مکتبۃ المدینہ کراچی ))

واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ
انتظار حسین مدنی
05/11/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں