روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ کرنا

روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ کرنا کیسا ہے جبکہ منہ سے بدبو آرہی ہو

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ

اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ کرنامنع ہے کہ اس کا چکھنا مکروہ ہے اور اس میں روزہ ٹوٹنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اگر ٹوتھ پیسٹ کا کوئ جزء حلق میں چلا گیا اور حلق میں اس کا مزہ محسوس ہوا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ پیسٹ کی بجائے مسواک کی سنت پر عمل کیا جائے کیونکہ اس میں رب تعالیٰ کی رضا ہے، اور مسواک بحالت روزہ بھی کر سکتا ہے، البتہ یہ خیال رہے کہ ایسا مسواک جسے چبانے سے اس کے ریشے ٹوٹیں یا حلق میں اس کا ذائقہ محسوس ہو تو ایسے مسواک کو روزے کی حالت میں چبانے سے بچنا چاہیے.

درر الحکام میں ہے “كره ذوق شيء ومضغه بلا عذر” ترجمہ: بغیر عذر کے (روزے دار کے لیے) کسی چیز کو چکھنا اور چبھانا مکروہ ہے.

(درر الحكام شرح غرر الأحكام، کتاب الصوم، باب موجب الافساد فی الصوم،  207/1)

اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں : منجن ناجائز و حرام نہیں جبکہ اطمینان کافی ہو کہ اس کا کوئی جزء حلق میں نہ جائے مگر بے ضرورت صحیحہ کراہت ضرور ہے ، در مختار میں ہے ” کرہ لہ ذوق الشئ” یعنی روزہ دار کو کسی چیز کا چکھنا مکروہ ہے.

(فتاوی رضویہ ، ج10 ، ص 551 ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

فتاوی رضویہ میں ایک اور مقام پر ہے “روزہ میں منجن ملنا نہ چاہیے.

(فتاوی رضویہ ، ج10 ، ص 511 ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

فتاوی فیض رسول میں ہے “اگر اس (منجن یا کولگیٹ) کا کچھ حصہ حلق میں چلا گیا اور حلق میں اس کا مزہ محسوس ہوا تو روزہ جاتا رہا مگر اس صورت میں صرف قضاء واجب ہو گی کفارہ نہیں”

(فتاوی فیض رسول ، ج3 ، ص314)

مسواک سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور رب تعالیٰ کی رضا ہے چنانچہ حدیث مبارکہ مین ہے ” عن أبي بكر الصديق أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: السواك مطهرة للفم مرضاة للرب” ترجمہ : حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک منہ کو پاکیزہ اور رب تعالیٰ کو راضی کرتا ہے.

(مسند أحمد بن حنبل، مخرجا،مسند ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ،  حدیث نمبر،7)

عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: “عليكم بالسواك، فإنه مطيبة للفم، ومرضاة للرب” ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسواک کا التزام رکھو کہ وہ سبب ہے منہ کی صفائی کا اور رب تعالیٰ کی رضا کا.

(مسند أحمد بن حنبل،مخرجا، مسند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما،  حدیث نمبر،5865)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:’’ولابأس بالسواک الرطب والیابس فی الغداۃ والعشیّ‘‘ یعنی روزہ کی حالت میں مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں خواہ مسواک خشک ہو یاتر اورخواہ صبح کی جائے یاشام کو ۔

(فتاوی هندیہ ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما یکرہ للصائم وما لایکرہ، جلد 1، صفحہ 199، مطبوعہ بیروت )

امام احمد رضا خان علیہ الرحمتہ ارشاد فرماتے ہیں : ’’مسواک کرنا سنت ہے ہروقت کرسکتا ہے اگرچہ تیسرے پہر یاعصر کو،چبانے سے لکڑی کے ریزے چھوٹیں یا مزہ محسوس ہوتونہ چاہئے۔‘‘

( فتاویٰ رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 511 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

نوٹ : یہ بات یاد رہے کہ روزہ دار کے منہ کی بُو باعث فضیلت ہے، چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے  “والذي نفسي بيده لخلوف فم الصائم أطيب عند الله تعالى من ريح المسك” ترجمہ : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے.

(صحيح البخاري، کتاب الصوم ، باب فضل الصوم، حدیث 1894 ،3/24)

(والله تعالى اعلم بالصواب)

کتبہ : ابو الحسن حافظ محمد حق نواز مدنی

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

( مورخہ 21 مارچ 2022 بمطابق 17 شعبان المعظم1443ھ بروز پیر )

اپنا تبصرہ بھیجیں