اگر کسی وجہ سے اعتکاف ٹوٹ جائے تو اس کی قضا کیسے ہوگی؟ 

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ اگر کسی وجہ سے اعتکاف ٹوٹ جائے تو اس کی قضا کیسے ہوگی؟  بینوا توجروا۔

 الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

اگر کسی وجہ سے رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے کا سنت اِعتکاف ٹوٹ جائے تو صرف اُس ایک دن کی قضا ہے جس دن اِعتکاف ٹوٹا ہے،  اگر ماہِ رَمضان شریف کے  دن باقی ہیں تو ان میں  بھی قضا ہو سکتی ہے، ورنہ بعد میں  کسی دن کر لیجئے۔ مگر عیدُالْفِطْر اور ذُوالحِجَّۃِ الْحَرام کی دسویں تا تیرھویں کے علاوہ کہ ان پانچ دنوں کے  روزے مکروہِ تحریمی ہیں۔ قضا کا طریقہ یہ ہے کہ کسی دن غروبِ آفتاب کے وقت ( بلکہ احتیاط اس میں  ہے کہ چند منٹ قبل )  بہ نیّتِ قضا اعتکاف مسجد میں  داخل ہو جائیے، اور اب جو دن آئے گا اُس کے  غروبِ آفتاب تک معتکف رہئے( اِس میں  روزہ شرط ہے ).

فتح القدیر میں ہے: ” لو شرع في المسنون أعني العشر الأواخر بنيته ثم أفسده أن يجب قضاؤه “.

ترجمہ: اگر رمضان کے آخری عشرے کا مسنون اعتکاف شروع کیا طھر توڑ دیا تو اس کی قضاء کرنا واجب ہے۔

صدر الشریعہ  مفتی امجد علی اعظمی  علیہ الرّحمہ  بہارِ شریعت میں اعتکاف کی قضا کے بارے میں فرماتے ہیں : ” اعتکافِ نفل اگر چھوڑ دے تو اس کی قضا نہیں کہ وہیں ختم ہوگیا اور اعتکافِ مسنون کہ رمضان کی پچھلی دس  تاریخوں تک کیلیے بیٹھا تھا اسے توڑا تو جس دن توڑا فقط اس ایک دن کی قضا کرے پورے دس  دن کی قضا واجب نہیں اور  منّت کا اعتکاف توڑا تو اگر کسی معین مہینے کی منّت تھی تو باقی دنوں کی قضا کرے  ورنہ اگر عَلَی الْاتِّصال واجب ہوا تھا تو سرے سے اعتکاف کرے اور اگر  عَلَی الْاتِّصال واجب نہ تھا تو باقی کا اعتکاف کرے۔

( بہار شریعت جلد 01 ، حصہ پنجم، صفحہ 1028، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).

سیدی و مرشدی شیخ طریقت، امیر اہلسنت، بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ اپنی مایہ ناز تالیف فیضانِ رمضان میں فرماتے ہیں:

” میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! رَمَضانُ الْمُبارَک کے  آخری عشرے کا سنت اِعتکاف ٹوٹ گیا  تو آپ کے  ذمے صرف اُس ایک دن کی قضاہے جس دن اِعتکاف ٹوٹا ہے،  اگر ماہِ رَمضان شریف کے  دن باقی ہیں تو ان میں  بھی قضا ہو سکتی ہے، ورنہ بعد میں  کسی دن کر لیجئے ۔ مگر عیدُالْفِطْر اور ذُوالحِجَّۃِ الْحَرام کی دسویں تا تیرھویں کے  علاوہ کہ ان پانچ دنوں کے  روزے مکروہِ تحریمی ہیں ۔ قضا کا طریقہ یہ ہے کہ کسی دن غروبِ آفتاب کے  وقت ( بلکہ احتیاط اس میں  ہے کہ چند منٹ قبل )  بہ نیّتِ قضا اعتکاف مسجد میں  داخل ہو جا یئے اور اب جو دن آئے گا اُس کے  غروبِ آفتاب تک معتکف رہئے۔ اِس میں  روزہ شرط ہے “.

( فیضان رمضان، صفحہ 273، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

                 کتبہ

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں