موزوں پر مسح کرنا کہاں سے ثابت ہے اور کس موزے پر مسح ہوسکتا ہے؟
﷽
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایة الحق والصواب
موزوں پر مسح کرنا احادیثِ صحیحہ و فقہ کی معتبر و مستند کتب سے ثابت ہے اور اس کا انکار کرنے والے کو علما ٕ کرام نے گمراہ کہا ہے اور کتبِ فقہ میں اس بات کی صراحت بھی موجود ہے کہ کس موزے پر مسح جاٸز ہے کس پر نہیں عام طور پر ہمارے یہاں جرابوں پر مسح کیا جاتا ہے یہ جاٸز نہیں۔۔۔
چنانچہ سُننِ ابوداٶد میں ہے۔۔۔
عن المغیرة بن شعبة ان رسول اللہ ﷺ مسح علی الخفین فقلت یارسول اللہ انسیت قال بل انت نسیت بھذا امرنی ربی عزوجل۔۔۔
امام ابوداٶد نے حضرتِ مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی
فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے موزوں پر مسح کیا میں نے عرض کی یارسول اللہ حضور بھول گٸے۔۔۔؟
فرمایا: بلکہ تو بھولا میرے رب عزوجل نے اسی کا حکم دیا۔۔۔
(سننِ ابی داٶد کتاب الطھارة باب المسح علی الخفین الحدیث ١٥٦ج١ ص ٣٣ مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ)
جامع الترمذی میں ہے
عن المغیرة بن شعبة قال رأیت النبی ﷺ یمسح علی الخفین علی ظاھرھما۔۔۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ موزوں کی پشت پر مسح فرماتے ہیں۔۔۔
(جامع الترمذی ابواب الطھارة باب ماجا ٕ فی المسح علی الخفین ظاھرھما
الحدیث٩١ج١ ص ١٢٢ مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ)
ہدایہ میں ہے
المسح علی الخفین جاٸز بالسنة والاخبار فیہ مستفیضة حتی قیل إن من لم یرہ کان مبتدعا۔۔۔
ترجمہ۔
موزوں پر مسح جاٸز ہے سنت سے اور اس بارے خبریں پھیلی ہوٸی ہیں یہاں تک کہا گیا کہ جو اسے جاٸز نا سمجھے وہ بدعتی ہے۔۔۔
(الھدایة باب المسح علی الخفین ج١ص٩٩مطبوعہ مکتبة البشری)
مختصر القدوری میں ہے
المسح علی الخفین جاٸز بالسنة من کل حدث موجب للوضو ٕ اذا لبس الخفین علی طھارة ثم احدث
ترجمہ۔۔ موزوں پر مسح کرنا جاٸز ہے سنت سے ہر ایسے حدث سے جو وضو کا واجب کرنے والا ہوجب پہنے موزوں کو طہارت پر پھر حدث ہوجاۓ۔۔۔
(المختصر القدوری باب المسح علی الخفین ص٣٢مطبوعہ مکتبہ امام احمد رضا)
فیضانِ فرض علوم جلداول میں نورالایضاح کے حوالے سے لکھا ہے
جومردیا عورت موزہ پہنے ہوۓ ہووہ اگر وضو میں بجاۓ پاٶں دھونے کے مسح کرے جاٸز ہے۔۔۔
(فیضانِ فرض علوم جلد اول ص٢٦١مطبوعہ مکتبہ امامِ اہلسنت)
اور موزہ پر مسح کے لیے شرط ہے کہ وہ موزہ چمڑے کا ہو یا صرف تلاچمڑے کا باقی کسی اور موٹی چیز کا تو بھی جاٸز ہے اور آج کل سردی سے بچنے کے لیے جو سوتی یا اونی جرابیں پہنی جاتی ہیں ان پر مسح جاٸز نہیں ہے۔۔۔
جیساکہ فقہ حنفی کی مشہور کتاب ہدایة میں ہے
ولایجوز المسح علی الجوربین عند ابی حنیفة الا ان یکونا مجلدین او منعلین
اور جوربین پر مسح جاٸزنہیں امامِ اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک مگریہ کہ وہ مجلد یامنعل ہوں۔۔۔
نوٹ۔ جورب سوت یا اون کے بنے ہوۓ موزوں کو کہتے ہیں۔۔۔
( الھدایة باب المسح علی الخفین ج١ ص١٠٧ مطبوعہ مکتبة البشری)
بہارِ شریعت میں ہے
(موزہ)چمڑے کا ہویا صرف تلا چمڑےکا اور باقی کسی اور دبیز چیز کا۔۔۔
(بہارِ شریعت جلد اول حصہ دوم ص ٣٦٤ مطبوعہ مکتبة المدینہ)
شیخ الحدیث مفتی ہاشم خان صاحب لکھتے ہیں
(موزہ)چمڑے کا ہویاصرف تلا چمڑے کا اور باقی کسی اور دبیز چیز کا (جس میں پانی رس کر نہ جاسکے)(بلکہ اگر پورا کسی دبیز چیز کا ہے تو فتوی اس پر ہے کہ اس پر بھی مسح ہوجاۓ گا جدالممتار۔
لہذا ہندوستان میں جو عموما سوتی یا اونی موزے پہنے جاتے ہیں ان پر مسح جاٸز نہیں ان کو اتار کر پاٶں دھونا فرض ہے…
(فیضان فرض علوم جلد اول موزوں پر مسح کابیان ص٢٦١ مطبوعہ مکتبہ امام اہلسنت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
کتبہ
محمد سجاد بشیر مدنی
٢٤جمادی الآخر ١٤٤٢ھ 07فروری 2021 ٕ