جمعہ کا غسل جمعہ کے دن کے لیے سنت ہے یا جمعہ کی نماز کے لیے

جمعہ کا غسل جمعہ کے دن کے لیے سنت ہے یا جمعہ کی نماز کے لیے

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اگر کوئی شخص جمعہ کو طلوع فجر کے بعد غسل کرلے پھر اس کا وضو ٹوٹ جائے اور جمعہ صرف وضو کرکے پڑھے تو اسے غسل جمعہ کی فضیلت ملےگی یا نہیں؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

جمعہ کا غسل نماز جمعہ کیلئے ہے، لہٰذا اس کو ایسے وقت میں کیا جائے کہ اسی غسل سے نماز جمعہ پڑھی جا سکے ۔اگر کسی شخص نے طلوع فجر کے بعد غسل کر لیا پھر وضو ٹوٹ جائے اور وہ شخص صرف وضو کرکے نماز جمعہ پڑھے تو سنت پر عمل نہیں ہوگا کیونکہ جمعہ کا غسل جمعہ کے دن کے لیے نہیں بلکہ جمعہ کی نماز کے لیے سنت ہے۔

بخاری شریف میں ہے

”اذاجاءاحدکم الجمعۃ فلیغتسل“

ترجمہ:جب تم میں سے کوئی نمازِ جمعہ پڑھنے آئے،تو اسے چاہئے کہ وہ غسل کرے۔(صحیح البخاری، ج1،ص120،مطبوعہ کراچی)

اس حدیثِ پاک کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی ارشاد فرماتے ہیں:’’خیال رہے کہ غسل نمازِجمعہ کے لیے سنت ہے،لہذا جن پرجمعہ فرض نہیں،ان کے لیے یہ غسل سنت بھی نہیں،جیسا کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا ۔‘‘ (مرآۃ المناجیح،ج1،ص345،مطبوعہ،نعیمی کتبغ خانہ،گجرات)

فتاوی عالمگیری میں ہے

”غسل یوم الجمعة للصلاة وھو الصحیح کذا فی الھدایة حتی لو اغتسل بعد الفجر ثم احدث وصلی الجمعة بالوضو او اغتسل بعد الجمعة لا یکون مستنا“

ترجمہ: جمعہ کے دن کا غسل نماز کے لئے ہے، یہی صحیح قول ہے، اسی طرح ہدایہ میں ہے، یہاں تک کہ اگر کسی نے فجر کے بعد غسل کیا پھر حادث ہوا اور نئے وضو سے جمعہ پڑھا ، یا جمعے کے بعد غسل کیا تو وہ سنت ادا کرنے والا نہیں ہوگا۔(فتاوی عالمگیری، ج1، کتاب الطھارة، الباب الثانی فی الغسل، ص 18،19، دارالکتب العلمیہ بیروت)

واللہ ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم

کتبہ

ابومحمد داؤدسلیمان رضا قادری عطاری

9ربیع الاول1445 / 26 ستمبر2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں