کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ نابالغ نے نماز جنازہ پڑھائی تو کیا فرض کفایہ ادا ہوجائے گا یا نہیں؟
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اولا یہ بات ذہن نشین فرمالیجیے کہ اصح وارجح واقوی قول کے مطابق نابالغ کے پیچھے بالغین کی نماز نہیں ہوتی اگرچہ نماز جنازہ ہی ہو، اس لئے کہ امام کا بالغ ہونا شرط ہے، لیکن اگر نابالغ نے نماز جنازہ میں بالغین کی امامت کی تو اگرچہ دوسروں کی نماز اس کے پیچھے نہ ہوئی لیکن اس کی اپنی نماز ہوگئی اس لئے فرض کفایہ ساقط ہوجائے گا، اس لئے کہ علمائے کرام نے صراحتا بیان فرمایا ہے کہ اگر بچہ کسی میت کو غسل دے دے تو اس سے غسل میت کا وجوب ساقط ہوجائے گا، لہذا نابالغ کے نماز جنازہ پڑھنے سے فرض کفایہ بدرجہ اولی ساقط ہوجائے گا؛ اس لئے کہ نماز جنازہ ایک دعا ہے اور بچے کی دعا بالغین کے مقابلے میں جلدی قبول ہوتی ہے۔
نابالغ کی امامت کے متعلق ہدایہ شریف میں ہے:
المختار انہ لایجوز فی الصلوات کلھا۔
ترجمہ: مختار قول یہی ہے کہ تمام نمازوں میں جائز نہیں۔
(الہدایہ، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، جلد1، صفحہ57، دار احیاء التراث العربی، بیروت)
فتاوی رضویہ شریف میں ہے:
اصح وارجح واقوی یہی کہ بالغوں کی کوئی نماز اگرچہ نفل مطلق ہو نابالغ کے پیچھے صحیح نہیں۔
(فتاوی رضویہ،جلد7، صفحہ456، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فتاوی رضویہ میں ہے:
اگر فی الواقع نابالغ ہے تو بالغین کی نماز اُس کے پیچھے صحیح نہیں اگر چہ نمازِجنازہ ہی ہو، ہاں جنازہ میں امامت کرے گاتو ظاہراً نماز فرض کفایہ تھی ادا ہوجائے گی کہ گو اوروں کی نماز اس کے پیچھے نہ ہو اس کی اپنی توبہ تو ہوگئی سقوطِ فرض کے لئے اسی قدر بس ہے کہ نمازِ جنازہ میں جماعت شرط نہیں،
ردالمحتار میں ہے:
قال الامام الاستروشنی فی کتاب احکام الصغار الصبی اذا غسل المیت جاز۔اھ ای یسقط بہ الوجوب فسقوط الوجوب بصلاتہ علی المیت اولی لانھا دعاء وھو اقرب للاجابۃ من المکلفین۔
ترجمہ: امام استروشنی نے کتاب احکام الصغار میں تصریح کی ہے کہ بچّہ اگر کسی میت کو غسل دے تو جائز ہے اھ یعنی اس سے وجوب ساقط ہوجائے گا لہذا میّت پر بچّے کی نمازسے وجوب نماز بطریقِ اولٰی ساقط ہوجائے گا کیونکہ نمازِ جنازہ دُعا ہے اور بالغ لوگوں کی بنسبت بچّے کی دُعا جلدی قبول ہوتی ہے۔
اسی میں ہے:
نقل الاحکام عن جامع الفتاوٰی سقوطہا بفعلہ کردالسلام اھ وتمام تحقیقہ فیہ من الامامۃ ومن الجنائز۔
ترجمہ: احکام میں جامع الفتاوٰی سے منقول ہے کہ بچّے کے نماز جنازہ پڑھانے سے اس کا سقوط ہوجاتا ہے جیسا کہ بچّہ اگر سلام کا جواب دے تو اس کے سلام کا جواب دینا درست ہے اھ اور اس بارے میں تمام تحقیق باب الاما مۃ اورباب الجنائز میں ہے۔
(فتاوی رضویہ، جلد6، صفحہ388-389، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطا)
واللّٰه تعالی اعلم بالصواب۔
کتبه: ندیم عطاری مدنی حنفی۔