کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ چھوٹے بڑے میت کی نماز جنازہ اکٹھے پڑھ سکتے ہیں اگر پڑھ سکتے ہیں تو اس کا طریقہ کیا ہے
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
بالغ اورنابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں شریعت مطہرہ نے اس معاملے میں کوئی معین تعداد بیان نہیں کی البتہ بہتر یہ ہے کہ ہر میت پر الگ الگ نماز جنازہ پڑھی جائے بہرحال جب بالغ اور نابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھا جائے تو پہلی اور دوسری تکبیر کہ جس میں ثناء اور درود پاک پڑھا جاتا ہے وہ بالغ اور نابالغ میت کے لیے ایک جیسی ہی ہیں تو تیسری تکبیر کہہ کر پہلے بالغین والی دعا اور پھر نابالغ میت کی دعا پڑھی جائے پھر چوتھی تکبیر کہہ کر سلام پھیر دیا جائے اور جنازہ رکھنے میں طریقہ یہ ہوگا کہ امام کے قریب بالغ میت کا اور اس کے بعد نابالغ میت کا جنازہ رکھا جائے گا
بدائع الصنائع میں ہے:
”وتجوز الصلاۃ علی الجماعۃ مرۃ واحدۃ ،ولو اجتمع جنازۃ رجل وصبی وامراۃ وصبیۃ وضع الرجل مما یلی الامام ،والصبی وراءہ ثم الخنثیٰ ثم المراءۃ ثم الصبیۃ “
ترجمہ۔ ایک جماعت پر ایک ہی مرتبہ نماز پڑھنا جائز ہے اور اگر مرد، نابالغ بچے ،عورت اور نابالغہ بچی کا جنازہ ایک ساتھ جمع ہو تو مرد کے جنازے کو امام کے قریب رکھا جائے گا،پھر اس کے پیچھے بچے کا جنازہ ،پھر خنثی ،پھر عورت اور پھر نابالغہ بچی کاجنازہ رکھا جائے گا۔
(بدائع الصنائع ،جلد 02،صفحہ 351،350 مطبوعہ دارالحدیث )
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
”اذاکان فیھم مکلفون وصغار والظاھر انہ یاتی بدعاءالصغار بعد دعاء المکلفین“
ترجمہ۔ جب بالغوں اور نابالغوں کا جنازہ ایک ساتھ ہو تو ظاہر یہ ہےکہ نابالغوں والی دعا بالغوں کی دعا کے بعد پڑھی جائے گی ۔
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،جلد1،صفحہ 236مطبوعہ مکتبہ غوثیہ )
امام اہلسنت امام احمد رضا خان صاحب سےفتاویٰ رضویہ میں سوال ہواکہ کتنےلوگوں کا جنازہ اکٹھا ہوسکتاہے تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا :”سو دوسو جتنے جنازے جمع ہوں سب پر ایک ساتھ ایک نماز ہوسکتی ہے ۔“
مزیداگلے صفحے پر بالغ اور نابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھنے کے بارے میں فرمایا:”بالغوں کےساتھ نابالغوں کی نمازبھی ہوسکتی ہے ۔دونوں دعائیں(یعنی بالغ اور نابالغ والی) پڑھی جائیں ،پہلے بالغوں کی پھر نابالغوں کی ۔اور بہر حال اگر دقت نہ ہو تو ہر جنازے پر جد انماز بہترہے۔“
(فتاویٰ رضویہ ،ج24،ص199،200،رضا فاؤنڈیشن)
بہار شریعت میں ہے:
”کئی جنازے جمع ہو ں تو ایک ساتھ سب کی نماز پڑھ سکتا ہے یعنی ایک ہی نماز میں سب کی نیت کر لے اورافضل یہ ہے کہ سب کی علیحدہ علیحدہ پڑھے ۔“
(بہار شریعت ، ج1،ص839،مکتبۃ المدینہ کراچی)
والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم
كتبه: محمد نثار عطاری
3 شعبان المعظم 1443ھ بمطابق 7 مارچ 2022ء