اگر خنثی مشکل نابالغی میں فوت ہوجائے تو اس پر دعا مذکر والی پڑھی جائے گی مونث والی؟   

کیافرماتے ہیں علمائے دین شرع متین اس بارے میں کہ اگر خنثی مشکل نابالغی میں فوت ہوجائے تو اس پر دعا مذکر والی پڑھی جائے گی مونث والی؟

           الجواب بعون الملك الوهاب

خنثیٰ مشکل اگر نابالغی کی حالت میں فوت ہوجائے تو نمازجنازہ میں اس پر مذکر والی دعا پڑھی جائے گی.

“فتاویٰ نوریہ” میں اسی طرح کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فقیہِ اعظم مولانا نوراللہ نعیمی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

نمازجنازہ میں دعائے مشہورہ تو مرد و عورت کے کیلئے ایک ہی ہے اور دوسری مسنون دعائیں جن کی ضمیروں کا تذکیر(مذکر) و تانیث(مؤنث) میں فرق ہے یاغیر بالغ کی دعائیں. تو ان کی تذکیر میں کوئی حرج نہیں کہ اصل تذکیر ہی ہے

اسی لئے فقہاء کرام نے خنثی مشکل کے لئے الفاظ تذکیر ہی استعمال فرمائے ہیں مثلا “مشکل” کہتے ہیں نہ کہ “مشکلۃ”

(فتاوی نوریہ کتاب الطہارت ج1 ص 121 مطبوعہ شعبہ تصنیف و تالیف دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور(اوکاڑہ))

 “فتاوی شامی” میں ہے

لم يقل مشكلة لأنه لم يتعين أحد الأمرين فجاء على الأصل وهو التذكير، أو لأنه لما احتمل الذكورة والأنوثة غلب التذكير.

ترجمہ:(خنثی مشکل کہا جاتا ہے) مشکلۃ نہیں. کیونکہ دونوں صورتوں(لڑکا و لڑکی) میں سے کوئی ایک متیعین نہیں ہے تو لفظ کو اپنی اصل پر لائے ہیں اور اصل مذکر ہونا ہے

یا اس وجہ سے  کہ جب مذکر و مؤنث دونوں کا احتمال ہے تو مذکر ہونا غالب ہوگا

(فتاوی شامی کتاب الحنثی ج6ص727 مطبوعہ دارالفکر بیروت)

“عنایۃ شرح الھدایۃ” میں ہے

ولم يقل المشكلة؛ لأنه لما لم يعلم تذكيره وتأنيثه والأصل هو الذكر؛ لأن حواء خلقت من ضلع آدم اعتبره

خنثی مشکل نہیں کہا جاتا کیونکہ جب اس کا مذکر و مؤنث ہونا معلوم نہیں اور اصل مذکر ہونا ہے کیونکہ حضرت حوا رضی اللہ عنہا حضرت آدم علیہ الصلوۃوالسلام کی پسلی سے پیدا کی گئی لہذا اسی (تذکیر) کا اعتبار کیاجائے گا

(عنایۃ شرح الھدایۃ کتاب الخنثی ج10 ص517 مطبوعہ دارالفکر لبنان)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم

مجیب: عبدہ المذنب ابو معاویہ زاہد بشیر مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں