نماز جنازہ میں اگر مقتدی اس وقت شامل ہوا کہ کچھ تکبیریں فوت ہو چکی تھیں

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز جنازہ میں اگر مقتدی اس وقت شامل ہوا کہ کچھ تکبیریں فوت ہو چکی تھیں تو وہ کیا کرے گا؟

الجواب بعون الملک الوھاب

اللھم ھدایۃ الحق والصواب

سوال میں بیان کردہ صورت کے مطابق مقتدی کے لیے حکم یہ ھے کہ وہ تکبیر نہ کہے بلکہ امام کی اگلی تکبیر کہنے تک انتظار کرے پھر جب امام تکبیر کہے اس کے ساتھ یہ بھی تکبیر کہے پھر جب امام سلام پھیرے تو اس کی جو تکبیریں باقی  رہ گئیں ھیں جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے پہلے وہ تکبیریں کہ لے. اگر اس کو خوف ہو کہ دعائیں پڑھے گا تو میت کو کندھوں تک اٹھا لیا جائے گا تو صرف تکبیریں کہ لے دعائیں چھوڑ دے

بدائع الصنائع میں ھے:

لو کبر الامام تکبیرۃ او تکبیرتین او ثلاث تکبیرات ثم جاء رجل لا یکبر ولکنہ ینتظر حتی یکبر الامام فکبر معہ ثم اذا سلم الامام قضی ما علیہ قبل ان ترفع الجنازۃ

یعنی اگر امام نے ایک دو یا تین تکبیریں کہ لی پھر کوئی شخص آیا وہ تکبیر نہ کہے لیکن انتظار کرے حتی کہ امام تکبیر کہے تو اس کے ساتھ یہ بھی تکبیر کہے پھر جب امام سلام پھیرے تو

اس پر جو باقی ہیں جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے جو اسپر ہیں ادا کر لے

( بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع جلد 2 صفحہ 53 مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

بہار شریعت میں ھے: اس وقت آیا کہ بعض تکبیریں ہو چکی ہیں تو فورا شامل نہ ہو اس وقت ہو جب امام تکبیر کہے

اور اگر انتظار نہ کیا بلکہ فورا شامل ہو گیا تو امام کی تکبیر کہنے سے پہلے جو کچھ ادا کیا اس کا اعتبار نہیں

اور فرمایا:

مسبوق یعنی جس کی بعض تکبیریں فوت ہو گئیں وہ اپنی باقی تکبیریں امام کے سلام پھیرنے کے بعد کہے اور اگر یہ خوف ہو کہ دعائیں پڑھے گا تو پوری کرنے سے پہلے میت کو کندھوں تک اٹھا لیں گے تو صرفتکبیریں کہ لے دعائیں چھوڑ دے

(بہار شریعت جلد 1 صفحہ 838 مسئلہ نمبر  23 اور 24 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

در مختار میں ھے

المسبوق ببعض التکبیرات لا یکبر فی الحال بل ینتظر تکبیر الامام لیکبر معہ للافتتاح لما مر ان کل تکبیرۃ کرکعۃ و المسبوق لا یبدء بما فاتہ

(در محتار جلد 3 صفحہ 134 مکتبہ رشیدیہ)

یعنی مسبوق جس کی بعض تکبیریں رہ گئیں ہو فی الحال تکبیر نہ کہے بلکہ امام کی تکبیر کا انتظار کرے تاکہ امام کے ساتھ تک تکبیر افتتاح کہے کیونکہ نماز جنازہ میں ہر تکبیر ایک رکعت کی طرح ھے تو جس شخص کی کوئی رکعت رہ جائے تو وہ پہلے اپنی رکعت ادا نہیں کرتا بلکہ امام کے ساتھ شریک ہو جاتا ھے  بعد میں اپنی رکعات ادا کرتا ھے

واللہ ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم

                          کتبہ

                  محمد سعد مدنی

نماز جنازہ میں اگر مقتدی اس وقت شامل ہوا کہ کچھ تکبیریں فوت ہو چکی تھیں” ایک تبصرہ

  1. فتاوی جات پڑھ کر دل خوش ہوا ماشاءاللہ اللہ پاک آپ کو برکتیں عطا فرماۓ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں