غیرمسلموں کو شادی کرنے کےلئے رینٹ پر دینا

سوال :میں افریقہ سے عرض کررہاہوں میں یہاں شادی ہال بناناچاہتا ہوں لیکن یہاں شادی ہال میں عموماًغیرمسلموں کی شادیاں ہوتی ہیں جس میں وہ ناچ گانے اور شراب نوشی کرتے ہیں  میں صرف ہال رینٹ پردوں گاباقی سامان یاشراب میرانہیں ہوگاتوکیاصرف جگہ غیرمسلموں کو شادی کرنے کےلئے رینٹ پر دیناجائز ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الجواب

پوچھی گئی صورت میں شادی ہال کرائے پر دینا جائز ہوگا  جبکہ ہال صرف کرائے پر دے ، شراب و دیگر غیر شرعی امور میں مدد نہ کرے ۔

المبسوط میں ہے: ولا بأس بأن يؤاجر المسلم دارا من الذمي ليسكنها فإن شرب فيها الخمر، أو عبد فيها الصليب، أو أدخل فيها الخنازير لم يلحق المسلم إثم في شيء من ذلك ، لأنه لم يؤاجرها لذلك والمعصية في فعل المستأجر وفعله دون قصد رب الدار فلا إثم على رب الدار في ذلك یعنی مسلمان کے لیے حرج نہیں وہ ذمی کافرکو گھر کرائے پر دے   پھر اگر وہ اس میں شراب پیئے، صلیب کی پوجا  کرے یا خنزیر داخل کرے تو مسلمان کو اس کا کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ مسلمان نے اس مکان اس مقصد کے لیے نہیں دیا۔ یہ کام  کرایہ دار کا ہے جس میں مالکِ مکان کا ارادہ شامل نہیں اس لیے وہ گناہگار نہیں ہے۔

(المبسوط لسرخسی ج16ص39 مطبوعہ دارالمعرفہ بیروت )

ہدایہ میں ہے: من اٰجر بیتا لیتخذ فیہ بیت ناراوکنیسۃ اویباع فیہ الخمر بالسواد فلا باس بہ لان الاجارۃ ترد علی منفعۃ البیت ولا معصیۃ فیہ انما المعصیۃ بفعل المستاجر  یعنی جس نے مکان کرایہ پر دیا کہ اس میں آتش کدہ یا گرجا یا وہاں شراب فروخت کی جائے توکوئی حرج نہیں کیونکہ اجارہ کا  انعقاد مکان کی منفعت پر ہواہے اس میں کوئی گناہ نہیں ہےگناہ تو کرایہ دار کے فعل سے ہوا۔

امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ اس  عبارت کے تحت فرماتے ہیں:جبکہ اس نے صرف مکان کرائے پر دیا ہے، کرایہ داروں نے ہوٹل کیا اور افعال مذکورہ کرتے ہیں تو زید پر الزام نہیں لاتزر وازرۃ وزراخری (کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائیگی)۔ اس صورت میں وہ کرایہ کے لئے جائز ہے۔ اگر اس نے کسی اسلامی جگہ میں خاص اس غرض ناجائز کےلئے دیا تو گنہ گار ہے، مگر کرایہ کہ منفعت مکان کے مقابل ہے نہ ان افعال کے اب بھی جائز ہے۔(فتاوی رضویہ شریف ج19ص520 رضافاؤنڈیشن لاہور)

کتبہ:احسان احمد عطاری بن مولانا حضور بخش

20رجب شریف 1443/22فروری 2022

نظر ثانی قبلہ مفتی ابو احمد محمد انس قادری صاحب دامت برکاتہ

اپنا تبصرہ بھیجیں