جمعہ کی اذان سے دو منٹ پہلے سنتیں پڑھنا شروع کرنا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جمعہ کی اذان سے دو منٹ پہلے سنتیں پڑھنا شروع کر دیں یہ سمجھ کر کہ اذان ہو چکی ہیں آخری رکعت میں اذان شروع ہوگئی تو کیا حکم ہوگا

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

جمعہ کی اذان سے پہلے جو سنتیں پڑھنا شروع کر دی ہیں اور آخری رکعت میں پہنچ چکا ہے ان کو نہیں توڑے گا بلکہ تکمیل کرے گا کہ جب امام خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھ جائے تو پھر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں.

فتاوی رضویہ میں ہے: خروجِ امام کے بعد کوئی نماز (سوائے فائتہ واجب الترتیب کے ) شروع نہ کرے پہلے سے جو انتظارِ امام میں نوافل وغیرہا پڑھ رہاہے اس کا سلسلہ قطع کردے متمادی نہ رہے نہ یہ کہ جو نمازپڑھ رہاہے وہ حرام ہوگئی اسے قطع کردے نیت توڑدے یہ قطعاً باطل ہے ورنہ اگر ہنوز نیت ہی باندھی یاایک ہی رکعت پڑھی کہ امام خطبہ کے لئے خارج ہوا تو فوراً نیت توڑدینا واجب ہو یہ کسی کا قول نہیں نصوص عامہ کتب مذہب اس کے بطلان پر متظافر و متواتر ہیں.

(فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ 469 رضا فاؤنڈیشن)

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: محمد نثار عطاری

16 رجب المرجب 1443ھ بمطابق 18 فروری 2022ء

 نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری

اپنا تبصرہ بھیجیں