کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسافر اگر جماعت سے نماز پڑھے گا تو قصر کرے گا یا پوری پڑھے گا ؟
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت کا حکم یہ ہے کہ اگر مسافر، مقیم امام کی اقتداء میں نماز ادا کررہا ہے تو پوری نماز پڑھے گا اور اگر مسافر امام کے پیچھے پڑھ رہا ہے تو قصر کرے گا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:”وإن اقتدى مسافر بمقيم أتم أربعًا۔۔۔الخ۔
یعنی: اگر مسافر نے مقیم کی اقتدا کی تو مسافر پوری چار رکعتیں پڑھے گا۔
(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر، ج1،ص142، دارالفکر، بیروت)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
فرض المسافر فی الرباعیۃ رکعتان کذا فی الھدایۃ والقصر واجب عندنا کذا فی الخلاصۃ۔
ترجمہ: چار رکعت والی نماز میں مسافر پر دو رکعتیں فرض ہیں ایسے ہی ھدایہ میں ہے اور ہمارے نزدیک قصر واجب ہے اسی طرح خلاصۃ میں ہے۔
(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر، ج1،ص139، دارالفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے: مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے۔
(بہار شریعت، نماز مسافر کا بیان، جلد1، ص743، مکتبۃ المدینۃ)
بہار شریعت میں ہے: مسافر نے مقیم کے پیچھے (نماز) شروع کر کے فاسد کر دی تو اب دو ہی پڑھے گا یعنی جبکہ تنہا پڑھے یا کسی مسافر کی اقتدا کرے اور اگر پھر مقیم کی اقتدا کی تو چار پڑھے۔
(بہار شریعت، نماز مسافر کا بیان، جلد1، ص749، مکتبۃ المدینۃ)
واللّٰه تعالی اعلم بالصواب۔
کتبه: ندیم عطاری مدنی حنفی۔
نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری۔