آج کل جو مساجد میں کارپٹ کے نیچے فوم بچھایا جاتا ہے اس پر نماز کا کیا حکم ہے ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ آج کل جو مساجد میں کارپٹ کے نیچے فوم بچھایا جاتا ہے اس پر نماز کا کیا حکم ہے ؟ بینوا توجروا۔

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

اس صورت میں اگر سجدہ کرتے ہوئے پیشانی کو اتنا دبایا کہ اب دبانے سے مزید نہ دبے تو  نماز ہو جائے گی وگرنہ نہیں ہو گی، اور ناک ہڈی تک نہ دبی تو نماز مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ ہو گی ( یعنی دوبارہ پڑھنا ہوگی ).

عموماً آج کل جو مساجد میں کارپٹ کے نیچے  فوم بچھایا جاتا ہے اُس پر اِس طرح سجدہ کرنا کہ پیشانی جم جائے اور دبانے سے مزید نہ دبے، بہت مشکل ہوتا ہے، اس لئے مساجد میں ایسا کرنے سے بچنا جاہیے کہ پیشانی خوب نہ دبی تو نماز نہ ہو گی۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ” وَلَوْ سَجَدَ عَلَى الْحَشِيشِ أَوْ التِّبْنِ أَوْ عَلَى الْقُطْنِ أَوْ الطَّنْفَسَةِ أَوْ الثَّلْجِ إنْ اسْتَقَرَّتْ جَبْهَتُهُ وَأَنْفُهُ وَيَجِدُ حَجْمَهُ يَجُوزُ وَإِنْ لَمْ تَسْتَقِرَّ لَا “.

ترجمہ: کسی نے گھاس، بھوسا، روئی،  قالین يا برف پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی اور ناک جم گئی، سختی محسوس ہوئی تو نماز جائز ہے اور اگر پیشانی نہ جمی تو نماز جائز نہیں۔

( الفتاوی الھندیۃ  ، کتاب الصلاۃ، الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول، جلد 01، صفحہ 70، مطبوعہ دار الفکر بیروت ).

فتاویٰ امجدیہ میں ہے: ” سجدہ میں پیشانی کا زمین پر جمنا فرض ہے، اور ناک اس طرح جمانا کہ جو حصہ ناک کا نرم ہے اس کے دبنے کے بعد ناک کی ہڈی زمین پر جم جائے، یہ واجب۔ اگر ناک کی نوک زمین سے چھو گئی اور ہڈی نہ لگی نماز واجب الاعادہ ہوئی۔

( فتاویٰ امجدیہ، جلد اول، صفحہ 84، مطبوعہ مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی )

بہارِ شریعت میں ہے: ” کسی نرم چیز مثلاً گھاس، روئی، قالین وغیرہا پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے تو جائز ہے، ورنہ نہیں ۔ (عالمگیری) بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال ( یعنی چاول کا بھس )  بچھاتے ہیں ، ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبی، تو نماز ہی نہ ہوئی اور ناک ہڈی تک نہ دبی تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی، کمانی دار ( یعنی اسپرنگ والے ) گدّے پر سجدہ میں پیشانی خوب نہیں دبتی لہٰذا نماز نہ ہوگی، ریل کے بعض درجوں میں بعض گاڑیوں میں اسی قسم کے گدّے ہوتے ہیں اس گدّے سے اتر کر نماز پڑھنی چاہیے “۔ ( بہار شریعت جلد 01 حصہ سوم صفحہ 514، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

                 کتبہ

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں