شوہر نے بیوی سے کہا میں نے تجھے طلاق دے کراپنی زوجیت سے آزاد کیا اس جملے سے کتنی طلاقیں ہوں گی؟
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
صورت مسئولہ میں دو طلاقیں بائن ہوگئیں لفظ “میں نے تجھے طلاق دی” سے طلاق رجعی واقع ہوگی اور “اپنی زوجیت سے آزاد کیا ” سے طلاق بائن واقع ہوگی تو اس بائن نے اس رجعی سے مل کر اسے بھی بائن کر دیا کہ اس سے خیار رجعت نہ رہا ۔ عورت کو اختیار ہے کہ عدت کے بعد جس سے چاہے نکاح کرلے زید سے نکاح پر راضی ہو تو اس سے بھی کرسکتی ہے.
درمختار میں ہے: ما لم يستعمل إلا فيه كطلقتك وأنت طالق ومطلقة ويقع بها واحدة رجعية،ترجمہ: الفاظ صریح کہ جو صرف طلاق میں ہی استعمال ہوتے ہیں جیسے میرے تجھے طلاق دی، تو طلاق والی ہے، تو مطلقہ ہے اور اس سے طلاق رجعی واقع ہوتی ہے.
[الدر المختار، صفحة ٢٠٧]
طلاق صریح کے بعد طلاق بائن کا تذکرہ یہ مذاکرہ طلاق کے ہونے پر قرینہ ہے.سیدی اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
“بلاشک کنایہ میں نیت کی ضرورت نہ ہوگی جہاں صریح طلاق پہلے مذکور ہو تاکہ وہ مذاکرہ طلاق بن سکے”
(فتاوی رضویہ جلد 12صفحہ 612 رضا فاؤنڈیشن)
فتاوی ھندیہ میں ہے: ولو قال في حال مذاكرة الطلاق باينتك أو أبنتك أو أبنت منك أو لا سلطان لي عليك أو سرحتك أو وهبتك لنفسك أو خليت سبيلك أو أنت سائبة أو أنت حرة يقع الطلاق وإن قال لم أنو الطلاق لا يصدق قضاء
ترجمہ: حالت مذاکرہ طلاق میں کہا میں تجھ سے جدا ہوں ،میں نے تجھ کو جدا کیا ،میں تجھ سے جدا ہوں ،تو سائبہ ہے یا تو آزاد ہے تو طلاق ہو جائے گی اور اگر وہ کہے کہ میں نے طلاق کی نیت نہیں کی تو قضاء ً اس کی تصدیق نہیں کی جائے گی
(فتاوی ھندیہ ج 1 ص 375 دار الفکر بیروت)
فتاوی ھندیہ میں ہے: فان الصريح يلحق البائن والرجعي اذا جامعه البائن جعله بائنا لامتناع الرجعة
ترجمہ: صریح بائن کو لاحق ہوتی ہے اور صریح اور بائنہ جمع ہو جائیں تو بائنہ صریح کو بائنہ بنا دیتی ہے کیونکہ رجوع نہیں ہو سکتا
(فتاوی ہندیہ جلد 1 صفحہ 377 دارالفکر بیروت)
والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم
كتبه: محمد نثار عطاری
17 محرم الحرام 1443ھ بمطابق 26 اگست 2021ء
نظر ثانی۔ابو احمد مفتی محمد انس رضا عطاری