ہائے پربھو اے جگناتہ، یہ جملہ کہنے کا حکم

ہائے پربھو اے جگناتہ، یہ جملہ کہنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دو دوست آپس میں روزانہ جھگڑتے تھے ایک دن ان میں جھگڑنہ ہوا تو ایک نے دوسرے کو کہا ” ہائے پربھو اے جگناتہ” تو یہ جملہ بولنا کیسا؟

User ID:اقراء بلوچ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ ا س جملے سے ہندو اپنے بتوں کو پکارتے ہیں اس لیے مسلمان کا یہ جملہ بولناجائز نہیں۔ اگر ویسے ہی ہنسی مزاح میں یہ جملہ بولا جائے تو بھی یہ جملہ بولنا جائز نہیں بلکہ اگر بت کو مدد کے لیے پکارا تو کفر ہے۔اللہ عزوجل کو بھی پربھو نہیں کہہ سکتے ۔ تفسیر نور العرفان میں ہے :”پربھو اللہ تعالی کانام نہیں اس لئے اللہ تعالی کو پربھو کہنا منع ہے۔ جیسا کہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ: سورہ اعراف کی مذکورہ کے تحت فرماتے ہیں:”رام یا پربھو نہیں کہہ سکتے”۔

(نورالعرفان ،صفحہ 276)

فتاوی شارح بخاری میں ہے:ایشور وغیرہ خدا کو کہنا ہندؤوں کا عرف ہے ۔ اگر کوئی اجنبی آدمی کسی کے سامنے یہ کہے ایشور چاہے تو یہ ہو گا تو سننے والا اسے ہندو سمجھے گا۔

(فتاوی شارح بخاری، جلد1،صفحہ173)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

5رجب المرجب 1444ھ/ 18جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں