مذاق میں خود کو کافر کہنے کا حکم

مذاق میں خود کو کافر کہنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی مذاق میں کہے کہ میں کافر ہوں تو کیا حکم ہے؟

User ID:علی اکبر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ مذاق میں خود کو کافر کہنے سے بھی بندہ کافر ہو جائے گا کیونکہ مذاق میں خود کو کافر کہنا کفر کو ہلکا جاننا ہے جو کہ کفر ہے۔ درمختار میں ہے:وفي الفتح: من هزل بلفظ كفر ارتد، وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد. ترجمہ: اور فتح میں ہے جس نے کفریہ لفظ کے ساتھ مذاق کیا تو مرتد ہو گیا اگرچہ وہ اس کا اعتقاد نہ رکھتا ہو ہلکا جاننے کی وجہ سے اور یہ عنادی کفر کی طرح ہے۔ (علاء الدين الحصكفي، الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار، صفحة344،دارالکتب،العلمیہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے: و من اقر بالکفر فی ما مضی طائعا ثم قال : عنیت بہ کذبا لا یصدقہ القاضی ترجمہ:جو رضامندی سے زمانہ ماضی میں کسی کفر کا اقرار کرے پھر کہے کہ میں نے اس سے جھوٹ مراد لیا ہے تو قاضی اس کی تصدیق نہیں کرے گا۔

( مجموعۃ من المؤلفین ،الفتاوی الھندیہ،کتاب الاکراہ،الباب الثانی فیما یحل۔۔الخ،جلد5،صفحہ48،دارالفکر)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:جو بطور تمسخر اور ٹھٹے(ہنسی مذاق کے طورپر)کے کفر کریگا وہ بھی مرتد ہے اگرچہ کہتا ہے کہ ایسا اعتقاد نہیں رکھتا۔

(بہارشریعت،جلد2،حصہ9،صفحہ458،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

2شعبان المعظم 1445ھ/ 13فروری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں