میت کوکندھا دینے کا سنت طریقہ اور فضیلت

میت کوکندھا دینے کا سنت طریقہ اور فضیلت

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میت کو کندھا دینے کا طریقہ اور فضیلت بتا دیں۔

User ID:ارسلان عباس

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ میت کو کندھا دینے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے دہنے سرہانے کندھا دے پھر دہنی پائنتی پھر بائیں سرہانے پھر بائیں پائنتی اور دس دس قدم چلے تو کُل چالیس قدم ہوں گے اور میت کو چالیس قدم کندھا دے کر چلنے کی یہ فضیلت مروی ہے کہ جو میت کو چالیس قدم کندھا دے اس کے چالیس کبیرہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اورایک روایت میں ہے کہ اس کی حتمی مغفرت کر دی جاتی ہے۔صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ جوہرہ نیرہ کے حوالے سے لکھتے ہیں:سنت یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے چاروں پایوں کو کندھا دے اور ہر بار دس دس قدم چلے اور پوری سنت یہ کہ پہلے دہنے سرہانے کندھا دے پھر دہنی پائنتی پھر بائیں سرہانے پھر بائیں پائنتی اور دس دس قدم چلے تو کُل چالیس قدم ہوئے کہ حدیث میں ہے، ’’جو چالیس قدم جنازہ لے چلے اس کے چالیس کبیرہ گناہ مٹا دیے جائیں گے۔‘‘ نیز حدیث میں ہے، ’’جو جنازہ کے چاروں پایوں کو کندھا دے، اﷲ تعالیٰ اس کی حتمی مغفرت فرما دے گا۔‘‘

(بہارشریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ828،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

23جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 6جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں