فرض اور واجب کی اقسا م

فرض اور واجب کی اقسا م

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ فرض اور واجب کی کتنی اقسام ہیں ؟

User ID:عزیر ظہیر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

فرض اور واجب کی اقسام مع تعریفات بیان کرتے ہوئے مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں :فرض کی دو قسمیں ہیں اعتقادی و عملی فرضِ اعتقادی: جودلیلِ قطعی سے ثابت ہو (یعنی ایسی دلیل سے جس میں کوئی شبہہ نہ ہو) اس کا انکار کرنے والا آئمۂ حنفیہ کے نزدیک مطلقاً کافر ہے اور اگر اسکی فرضیت دین ِ اسلام کا عام خاص پر روشن واضح مسئلہ ہو جب تو اس کے منکر کے کفر پر اِجماعِ قطعی ہے ایسا کہ جو اس منکر کے کفر میں شک کرے خود کافر ہے اور بہرحال جو کسی فرضِ اعتقادی کو بلا عذرِ صحیح شَرْعی قَصْداً ایک بار بھی چھوڑے فاسق و مرتکبِ کبیرہ و مستحقِ عذاب نار ہے جیسے نماز ، رکوع، سجود۔فرضِ عملی: وہ جس کا ثبوت تو ایسا قطعی نہ ہو مگر نظرِ مجتہد میں بحکمِ دلائل شَرْعیہ جزم ہے کہ بے اس کے کیے آدمی بری الذمہ نہ ہو گا یہاں تک کہ اگر وہ کسی عبادت کے اندر فرض ہے تو وہ عبادت بے اس کے باطل و کالعدم ہوگی۔ اس کا بے وجہ انکار فسق و گمراہی ہے ،ہاں اگر کوئی شخص کہ دلائلِ شَرْعیہ میں نظرکا اہل ہے دلیلِ شَرْعی سے اس کا انکار کرے تو کر سکتا ہے۔ جیسے آئمۂ مجتہدین کے اختلافات کہ ایک امام کسی چیز کو فرض کہتے ہیں اور دوسرے نہیں مَثَلاًحنفیہ کے نزدیک چوتھائی سر کا مسح وُضو میں فرض ہے اور شافعیہ کے نزدیک ایک بال کا اور مالکیہ کے نزدیک پورے سر کا ، حنفیہ کے نزدیک وُضو میں بسم اللہ کہنا اور نیّت سنت ہے اور حنبلیہ و شافعیہ کے نزدیک فرض اور ان کے سوا اور بہت سی مثالیں ہیں ۔اس فرضِ عملی میں ہر شخص اُسی کی پیروی کرے جس کا مقلّد ہے اپنے امام کے خلاف بلا ضرورت ِ شَرْعی دوسرے کی پیروی جائز نہیں ۔واجب بھی دو طرح کا ہے :واجبِ اعتقادی: وہ کہ دلیلِ ظنی سے اس کی ضرورت ثابت ہو۔ فرضِ عملی و واجبِ عملی اسی کی دو قسمیں ہیں اور وہ انھیں دو میں منحصر۔ واجبِ عملی: وہ واجبِ اعتقادی کہ بے اس کے کیے بھی بری الذمہ ہونے کا احتمال ہو مگر غالب ظن اس کی ضرورت پر ہے اور اگر کسی عبادت میں اس کا بجا لانا درکار ہو تو عبادت بے اس کے ناقص رہے مگر ادا ہو جائے ۔مجتہد دلیلِ شَرْعی سے واجب کا انکار کر سکتا ہے اور کسی واجب کا ایک بار بھی قَصْداً چھوڑنا گناہِ صغیرہ ہے اور چند بار ترک کرنا کبیرہ۔

(بہار شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ285-286،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

25رجب المرجب 1444ھ/ 6فروری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں