وقف جگہ کو تبدیل کرنا

وقف جگہ کو تبدیل کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی زمین مسجد یا مدرسہ وغیرہ کے لیے بغیر کسی شرط کے وقف کردی۔اب واقف یا اس کے ورثہ ایسا کرسکتے ہیں کہ اس وقف شدہ زمین کے بدلے میں دوسری زمین جواس کے برابر یا اس سے زیادہ یا اعلیٰ ہو ،اس سے تبادلہ کرلیں؟

─── ◈☆◈ ───

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

وقف کے مکمل اور لازم ہوجانے کے بعد وقف شدہ زمین واقف کی ملک سے نکل کر خالصتاًاللہ کی ملک میں داخل ہوجاتی ہے اور وقف شدہ زمین میں واقف اور اسکے ورثاء وغیرہ میں سے کسی کو اسے بیچنے اس کا تبادلہ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا ۔ لہذہ سوال میں پوچھی گئی صورت میں واقف یا اسکے ورثاء کا موقوفہ زمین کا تبادلہ کرنا جائز نہیں ۔

ہندیہ میں ہے:

”واما حکمه زوال العین عن ملکه الی اللہ تعالی“

ترجمہ: اور وقف کا حکم عین چیز کا بندے کی ملک سے نکل کر اللہ کی ملک میں چلے جانا ہے۔

(الفتاوى الهندية،کتاب الوقف،الباب الاول فی تعریف الوقف و رکنه و سببه و حکمه و شرائطه والالفاظ التی یتم بھا،جلد2،صفحہ352،دارالفکر،بیروت)

بہار شریعت میں ہے:

” وقف کا حکم یہ ہے کہ شے موقوف( وقف کی گئی چیز)واقف کی ملک سے خارج ہوجاتی ہے مگر موقوف علیہ (یعنی جس پر وقف کیا ہے اُسکی ) ملک میں داخل نہیں ہوتی بلکہ خالص اللہ تعالیٰ کی ملک قرار پاتی ہے۔(بہار شریعت،جلد2،حصہ10،صفحہ528،مکتبۃ المدینہ کراچی)

در مختار میں ہے:

”(فإذا تم ولزم لا یملک ولا یملک ولا یعار ولا یرہن)“

ترجمہ:پس جب وقف مکمل اور لازم ہو گیا تو واقف خود بھی اس کا مالک نہیں اور نہ ہی کسی کو مالک بنا سکتا ہے اور نہ ہی اسے عاریت پر دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسے رہن رکھا جا سکتا ہے ۔

اسکے تحت علامہ شامی فرماتے ہیں:

”(قولہ: لا یملک) أی لا یکون مملوکا لصاحبہ ولا یملک أی لا یقبل التملیک لغیرہ بالبیع ونحوہ لاستحالة تملیک الخارج عن ملکہ“

ماتن کا قول کہ وہ کسی کی ملک میں نہیں جائے گا یعنی وہ اپنے صاحب کی ملکیت میں نہیں آئے گا اور مالک نہیں بنا سکتا یعنی وقف کا کسی اور کو بیچ کر مالک بنا دینے وغیرہ کو بھی وقف قبول نہیں کرتا۔کیونکہ اس کی ملک سے نکلی ہوئی چیز کا کسی کو مالک بنانا ناممکن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الوقف،مطلب فی وقف المرتد والکافر،جلد4،صفحہ352،دارالفکر،بیروت)

بہار شریعت میں ہے:

وقف کا حکم یہ ہے کہ نہ خود وقف کرنے والا اس کا مالک ہے نہ دوسرے کو اس کامالک بناسکتا ہے نہ اسکو بیع کرسکتا ہے(بیچ سکتا ہے۔) نہ عاریت دے سکتا ہے نہ اسکورہن رکھ سکتا ہے۔

(بہار شریعت،جلد2،حصہ10،صفحہ537،مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ ورسولہ اعلم باالصواب

کتبہ :

انتظار حسین مدنی کشمیری

مؤرخہ 2 فروری2023ء بروز جمعرات

اپنا تبصرہ بھیجیں