جمعہ کا خطبہ شروع ہوتے ہی سنتیں توڑنا

جمعہ کا خطبہ شروع ہوتے ہیں سنتیں توڑنا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے جمعہ کی پہلی چار سنتیں شروع کیں اور امام نے خطبہ جمعہ شروع کردیا تو کیا وہ سنتوں کو جاری رکھے یا توڑ دے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

صورت مستفسرہ کے مطابق اگر ایک شخص نے جمعہ کی چار رکعتیں شروع کیں اور امام نے خطبہ پڑھنا شروع کردیا تو وہ نماز جلدی سے مکمل کرلے اسے توڑے نہیں ،یہی زیادہ صحیح قول ہے۔

بحر الرائق میں ہے

”اذا شرع فی الاربع قبل الجمعہ ثم افتتح الخطبہ او الاربع قبل الظھر ثم اقیمت ھل یقطع علی راس الراکعتین؟ تکلموا فیہ والصحیح انہ یتم ولا یقطع لانھا بمنزلہ صلاہ واحد واجبہ“

ترجمہ:جب کسی نے جمعہ سے قبل چار رکعتیں سنت شروع کر دیں پھر امام نے خطبہ شروع کیا یا چار رکعت سنت ظہر قبل جماعت شروع کردی پھر اقامت کہی گئی تو کیاان چار رکعتوں کو دو رکعتوں پر قطع کرے گا؟ اس بارے میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ چار رکعت مکمل کرے اور دو رکعت نہ کرے کیونکہ یہ ایک پوری واجب نماز کی طرح ہے۔(بحر الرائق جلد 2 صفحہ 271 مطبوعہ بیروت)

درمختار میں ہے

”(إذا خرج الإمام) من الحجرة إن كانت وإلا فقيامه للصعود شرح المجمع (فلا صلاة ولا كلام إلى تمامها) (إلی قوله) ولو خرج وهو في السنة أو بعد قيامه لثالثة النفل يتم في الأصح ويخفف القراءة “

ترجمہ:جب امام حجرہ سے باہر نکلے اور اگر اس کا حجرہ نہیں ہے یا ممبر پر کھڑا ہو شرح المجمع میں ہے اس وقت کوئی نماز نہ پڑھے نہ کلام کرے حتی کہ وہ خطبہ مکمل کرلے اور قول کہ اگر وہ نکلے اور سنت یا نفل کی تیسری رکعت کے قیام میں ہو تو اسے مکمل کرے یہ اصح ہے خفیف قراءت کے ساتھ ۔ (درمختار جلد 2 صفحہ 158 مطبوعہ بیروت)

ردالمختار میں ہے

”ولو خرج وھو فی السنہ او بعد قیامہ لثالثہ النفل یتم فی الاصح“

ترجمہ:اور اگر امام خطبہ دینے کے لیے باہر آ گیا جبکہ ایک آدمی سنت پڑھ رہا تھا یا نفل کی تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونےکےبعد امام نکلا تو نمازی اصح قول کے مطابق اپنی نماز مکمل کرے۔(ردالمختار جلد 3 صفحہ 265 مطبوعہ بیروت)

فتویٰ رضویہ میں ہے:

”مصلی ایں دہ سنت ہر چار رکعت اتمام کندا اگرچہ ہنوز تحریمہ بسہ است کہ جماعت ظھر یا خطبہ جمعہ آغاز نہاوند زیرا کہ ایں ہمہ رکعات ہچو نماز واحد ست لہذا در قعدہ اولیٰ درود نخواند نہ در شروع ثالثہ ثناء و تعوذ“

ان دونوں سنتوں ظھر اور جمعہ کی چار رکعت پوری کرلے اگرچہ خطبہ یا ظہر کی جماعت کھڑی ہوجائے کیونکہ یہ تمام نماز واحد کی طرح ہے یہی وجہ ہے کہ پہلے قعدہ میں درود اور تیسری میں ثناء اور تعوذ نہیں پڑھا جاتا۔(فتویٰ رضویہ جلد 8 صفحہ 132 مطبوعہ رضا فائونڈیشن لاہور)

واللہ و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

ممبر فقہ کورس

10ربیع الاول1445/ 27ستمبر2023

اپنا تبصرہ بھیجیں