آخری رکعت میں تشہد کے بعد کھڑا ہونا اور واپس آنے پر دوبارہ تشہد پڑھنے کے متعلق حکم

آخری رکعت میں تشہد کے بعد کھڑا ہونا اور واپس آنے پر دوبارہ تشہد پڑھنے کے متعلق حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام نماز مغرب کی تین رکعت کے بعد قعدہ اخیرہ یعنی مکمل التحیات پڑھ لیتا ہے لیکن یہ سمجھ کر کہ یہ دوسری رکعت ہے کھڑا ہوجاتا ہے،پھر اسے لقمہ دیا جاتا،پھر امام بیٹھ کر بغیر التحیات کے سجدہ سہو کرلیتا ہے۔کیا امام کا ایسا کرنا درست ہے یا نہیں۔یا پھر التحیات پڑھ کر پھر سجدہ سہو کرے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

مذکورہ صورت میں نماز درست ہوگئی کیونکہ جب امام پہلے قعدہ اخیر ہ میں تشہد پڑھ چکا تھا تو اب دوبارہ تشہد پڑھنا اس پر لازم نہ تھا بلکہ یہی حکم تھا کہ بغیر تشہد پڑھے سجدہ سہو کرے۔

رد المحتار میں ہے:

”ان قعد فی الرابعة مثلا قدر التشھد ثم قام عاد و سلّم أي: عاد للجلوس،فیه إشارة إلی أنه لا یعید التشھد“

اگر چوتھی رکعت میں مثلا تشھد کی مقدار بیٹھ گیا پھر کھڑا ہوا تو لوٹ آئے اور سلام پھیر ے یعنی قعدے کی طرف آئے۔ اس میں اشارہ ہے کہ تشہد کا اعادہ نہیں کرے گا۔(رد المحتار علی الدر المختار،باب سجود السھو،ج2،ص667،مکتبہ رحمانیة ،لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے:

”عود کرکے بیٹھنا چاہئے اور معا سجدہ سہو میں چلا جائے دوبارہ التحیات نہ پڑھے۔“(فتاوی رضویہ،ج2،ص183،رضا فاونڈیشن لاہور)

بہار شریعت میں ہے:

”اگر بقدر تشھد قعدہ اخیرہ کرچکا ہے اور کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیر دے۔“(بہار شریعت،سجدہ سہو کا بیان،ج1،ص712،مکتبة المدینة کراچی)

واللہ رسوله صلی اللہ علیہ وسلم اعلم بالصواب

کتبه

فیصل مدنی

24 ذو القعدہ شریف 1444ھ

14جون2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں