کسی مخصوص ملک یا جگہ میں دفن ہونے کی وصیت
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ باہر کے ملک میں رہتے ہوئے اگر کوئی مسلمان وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد مجھے پاکستان لے جاکر دفن کرنا تو اس وصیت کی کیا حیثیت ہوگی؟ کیا اس پر عمل واجب ہوگا جبکہ جہاں فوت ہوا ہے وہاں مسلمانوں کا قبرستان بھی ہو؟یونہی اپنے ہی ملک میں کسی خاص جگہ پر دفن کرنے کی وصیت کی ہو تو کیا ورثہ پر اسی ہی جگہ پر دفن کرنا ضروری ہے؟
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب
تدفین کی وصیت کی شرعا کوئی حیثیت نہیں۔ یعنی یہ ایسی وصیت نہیں جس پر عمل کرنا شرعا ضروری ہے ۔لہذا اگر اسی ملک میں مسلمانوں کا قبرستان ہے توہ وہیں دفن کیا جائے گادوسرے ملک نہ لایا جائے، بلکہ شرعی حکم بھی یہی ہے کہ جلد ازجلد میت کو دفن کیا جائے زیادہ تاخیر نہ کی جائے۔
اسی طرح یہ وصیت کرناکہ مجھے فلاں قبرستان یا فلاں جگہ دفن کرنا اور اس میں بعض اوقات ایسی جگہ کی نشاندہی کی جاتی ہے جہاں دفن کرنا ہی ناجائز ہوتا ہے جیسے کسی مسجد یا مدرسہ یا دیگر وقف ادارے میں وقف کرنے کی وصیت ،حالانکہ جب ایک جگہ مسجد یا مدرسہ کے لیے وقف ہوگی تو اب خود واقف کو بھی وہاں دفن کرنا جائز نہیں ۔یونہی کسی دوسری قبر کے اندر دفن ہونے کی وصیت ناجائز و باطل ہے۔
ہاں اگر مرنے والے کی وصیت ہو کہ مجھے فلاں کی قبر کے قریب دفن کرنا اور وہاں جگہ بھی موجود ہو اور زیادہ دور بھی نہ ہو تو اس جگہ دفن کرنے میں شرعا حرج نہیں ،لیکن اگر اس وصیت پر بھی عمل نہ کیا تو گناہ نہیں۔
الجوہرہ میں ہے
’’وإن أوصی بأن یحمل بعد موتہ إلی موضع کذا فہو باطل‘‘
یعنی اگر وصیت کی کہ اس کی موت کے بعد اسے فلاں مقام پر دفن کرے تو یہ وصیت باطل ہے۔(الجوہرۃ النیرۃ،کتاب الوصایا،قبول الوصیۃ بعد الموت،جلد2،صفحہ296، المطبعۃ الخیریۃ)
امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:
’’وصیت دربارہ دفن واجب العمل نہیں۔‘‘(فتاوٰی رضویہ،جلد9،صفحہ405،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
فتاوٰی فقیہ ملت میں ایک عالم کی مدرسہ میں اپنی تدفین کی وصیت کے متعلق لکھا ہے:
’’عالم صاحب کا مدرسہ کی زمین میں دفن کرنے کی وصیت کرنا جائز نہیں ہے ،کہ مدرسے کی زمینیں مردہ دفن کرنے لئے نہیں ہوتی ہیں بلکہ ان کی ضروریات کے لئے ہوتی ہیں ۔جوچیز جس غرض کے لئے وقف کی گئی ہے دوسری غرض کی طرف اسے پھیرنا حرام ہے۔‘‘
(فتاوٰی فقیہ ملت، جلد2،صفحہ133،شبیر برادرز ،لاہور)
وقف کے شرعی مسائل میں ہے:
’’مدرسہ میں قبر بنانا یا کسی کا مزار تعمیر کرنا ناجائز ہے۔‘‘(وقف کے شرعی مسائل ،صفحہ213،مکتبہ اہلسنت ،فیصل آباد)
مسجد یا مدرسہ میں دفن ہونے کی جائز یہ صورت ہو سکتی ہے کہ وقف کرنے سے پہلے دس مرلہ میں سے کچھ جگہ قبر کے لئے خاص کر لی جائے اور قبر جتنی جگہ چھوڑ کر بقیہ وقف کردی جائے جیسا کہ بعض اوقات مدارس میں ہوتا ہے۔
واللہ اعلم ورسولہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
کتبہ
ابواحمدمفتی محمد انس رضا قادری
26رجب المرجب1444ھ ۔18فروری 2023ء