گھوڑے کا گوشت

گھوڑے کا گوشت

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گھوڑے کا گوشت جائز ہے یا نہیں؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایة الحق و الصواب

صورت مسئولہ کا حکم یہ کہ گھوڑے کے گوشت کے بارے علما کا اختلاف ہے مگر راجح اور محتاط قول کے مطابق گھوڑے کا گوشت مکروہ تحریمی قریب بہ حرام ہے۔ حدیث پاک میں بھی اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا گیا۔ لہذا اس کا گوشت کھانے سے بچا جائے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

”عن خالد بن ولید قال نہی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم عن لحوم الخیل و البغال و الحمیر“

ترجمہ :حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے گھوڑے،خچر اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔(سنن ابن ماجہ، کتاب الذبائح باب لحوم البغال،صفحہ 363، مطبوعہ لاہور)

بدائع الصنائع میں ہے:

”وأما لحم الخيل فقد قال أبو حنيفة رضي الله عنه: يكره، وقال أبو يوسف ومحمد رحمهما الله: لايكره، وبه أخذ الشافعي رحمه الله“

ترجمہ: بہرحال گھوڑے کا گوشت تو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مکروہ ہے۔ اور امام ابویوسف و محمد علیہما الرحمہ نے فرمایا کہ مکروہ نہیں۔ اسی کو امام شافعی نے لیا۔(بدائع الصنائع،جلد5، صفحہ38، مطبوعہ دارالفکر بیروت)

فتاوى هنديہ میں ہے:

”يكره لحم الخيل في قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى، خلافاً لصاحبيه، واختلف المشايخ في تفسير الكراهة، والصحيح أنه أراد بها التحريم، ولبنه كلحمه، كذا في فتاوى قاضي خان. وقال الشيخ الإمام السرخسي: ما قاله أبو حنيفة رحمه الله تعالى أحوط، وما قالا أوسع، كذا في السراجية“

ترجمہ: گھوڑے کا گوشت امام ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ کے قول کے مطابق مکروہ ہے برخلاف صاحبین کے،اور کراہت کی تفسیر میں مشائخ کا اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ کراہت سے مراد کراہت تحریمی ہے۔ اور اس کا دودھ اس کے گوشت کی طرح ہے، اسی طرح قاضی خان میں ہے۔ اور شیخ امام سرخسی نے فرمایا جو امام ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ نے فرمایا وہ زیادہ محتاط ہے۔ اور جو صاحبین نے فرمایا اس میں وسعت ہے، اسی طرح سراجیہ میں ہے۔(الفتاوى الهندية،کتاب الذبائح، الباب الثاني في بيان ما يؤكل من الحيوان وما لا يؤكل، 5/ 290، دارالفکر بیروت)

ردالمحتار میں ہے:

”ویکرہ اکل لحم الفرس عند ابی الحنیفہ و المکروہ تحریما یطلق علیہ عدم الحل“

ترجمہ:گھوڑے کا گوشت کھانا امام اعظم کے نزدیک مکروہ تحریمی ہے اس پر عدم حل کا اطلاق کیا گیا ہے۔(ردالمحتار ،جلد 9 ،کتاب الذبائح صفحہ442 ،مکتبہ دار الکتب العلمیہ بیروت )

سیدی اعلی حضرت علیہ رحمۃ رب العزت فرماتے ہیں:

”صاحبین کے نزدیک حلال ہے اور امام مکروہ فرماتے ہیں قول امام پر فتوی ہوا کہ کراہت تنزیہی ہے یا تحریمی اور اصح و راجح کراہت تحریمی ہے۔“(فتاوی رضویہ،جلد 20 ، صفحہ310، مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور )

مزید آگے فرمایا :

” امام اعظم کے مذہب میں گھوڑا مکروہ تحریمی ہے قریب بحرام۔ “(فتاوی رضویہ، جلد 20،صفحہ 312، رضا فاونڈیشن لاہور )

بہار شریعت میں ہے:

”گھوڑے کے متعلق روایتیں مختلف ہیں یہ آلہ جہاد ہے اسکے کھانے میں تقلیل آلہ جہاد ہوتی ہے لہذا نہ کھایا جائے۔ “(بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، حلال و حرام جانوروں کا بیان، صفحہ 326، مکتبہ المدینہ کراچی )

واللّٰہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم باالصواب

صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ و آلہ و اصحابہ و بارک و سلم

ابوالمصطفٰی محمد شاہد حمید قادری

4ربیع الثانی1445ھ

20اکتوبر2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں