ناپاکی کی حالت میں کیے گئے عمرے کا حکم

ناپاکی کی حالت میں کیے گئے عمرے کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کی حیض میں عادت سات دن تھی وہ احرام باندھ کے عازم سفر ہو گئی اپنی عادت کے مطابق 7 ویں دن غسل کر کے عمرہ ادا کیا جس وقت غسل کیا اس وقت پاکی کا یقین تھا پھر عمرہ کی ادائیگی کے کچھ ہی دیر کے بعد دوبارہ حیض کا اثر ظاہر ہوا جو ایک دن رات سرخی مائل تھا ایک دن مٹیالا اور پھر دسویں دن سفید ہو گیا ان دِنوں انہوں نے انفیکشن کی دوا بھی کھائی غالباً اسی کی وجہ سے مکمل پاکی آئی اب انکے اس عمرہ جو ادا کیا کا کیا حکم ہےاور نمازوں کے بارے میں ارشاد فرمائیے ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

حیض کی عادت دس دن سے کم ہو مثلاً سات دن اور عادت کے مطابق یہ خون آنا بند ہو گیا پھر اگر آٹھویں دن دوبارہ خون شروع ہوا اور دس دن پورا ہونے سے پہلے یا دس دن کے مکمل ہونے پر ختم ہو گیا تو یہ تمام دن حیض کے ہی شمار کیے جائیں گے اور جو عمرہ ادا ہو ا وہ ناپاکی کی حالت میں ہوا۔ سفید رطوبت حیض میں شمار نہیں ہو گی جبکہ مٹیالی رنگت والی کا شمار ہو گا ۔ حیض کی حالت میں نماز معاف ہے۔ لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں حکم یہ ہے کہ طواف کا اعادہ (یعنی دوبارہ کرنا) لازم ہو گا جب تک مکہ مکرمہ میں ہے اگرچہ احرام سے باہر ہو گیا ہو ، اعادہ نہ کرنے کی صورت میں دم دینا ہو گا ، کیونکہ طہارت طواف میں واجب ہے اور سعی میں طہارت مستحب ہے۔ اسے چاہئے کے طواف کے ساتھ سعی کا بھی اعادہ کرے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

”أما المعتادة فما زاد على عادتها ويجاوز العشرة في الحيض يكون استحاضة كما أشار إليه بقوله أو على العادة ،أما إذا لم يتجاوز الأكثر فهو انتقال للعادة فيكون حيضا “

ترجمہ : بہر حال معتادہ (عادت والی ) تو اسکی عادت کے دنوں سے جو زائد ہو اور حیض میں دس دنوں سے بڑھ جائے تو وہ استحاضہ ہے جیسا کہ مصنف نے اپنے قول “أو علی العادۃ” (یا عادت پر زائد ہو ) سے اشارہ کیا ، مگر جب یہ اکثر ( یعنی دس دنوں)سے تجاوز نا کرے تو یہ عادت کا منتقل ہونا ہے اور یہ حیض ہو گا ۔ ( فتاوی شامی مع در مختار ، باب الحیض ، جلد 1 ،صفحہ 285، دار الکتب العلمیہ بیروت)

بہار شریعت میں حیض کے رنگ کے بارے میں ہے :

” حَیض کے چھ رنگ ہیں ۔ (۱) سیاہ (۲) سرخ (۳) سبز (۴) زرد (۵) گدلا (۶) مٹیلا۔ سفید رنگ کی رطوبت حَیض نہیں ۔ “ (بہار شریعت،جلد اول ، حصہ دوم ، صفحہ 376، مکتبۃ المدینہ کراچی)

حیض میں ممنوعہ اعمال کے بارے میں در مختار میں ہے:

” (يمنع صلاة)مطلقا ولو سجدة شكر (وصوما) وجماعا (وتقضيه) لزوما دونها للحرج.(و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد“

ترجمہ : ممنوع ہے (حالتِ حیض میں) نماز مطلق طور پر اگرچہ سجدہ شکر ہو اور روزہ اور جماع ، اور روزہ کی قضاء کرے گی اسکے لزوم کی وجہ سے اسکے علاوہ کی قضاء نہیں حرج کی وجہ سے ، اور حلال نہیں ہے مسجد میں داخل ہونا اور طواف اگرچہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد (حیض شروع ہوا ہو ) ۔ ( در مختار مع حاشیہ شامی ، باب الحیض ، جلد 1 ، صفحہ 292، دار الکتب العلمیہ بیروت)

بہار شریعت میں ہے :

” خانۂ کعبہ کے اندر جانا اور اس کا طواف کرنا اگرچہ مسجد حرام کے باہر سے ہو انکے لیے حرام ہے۔ ان دِنوں میں نمازیں معاف ہیں ان کی قضا بھی نہیں اور روزوں کی قضا اور دنوں میں رکھنا فرض ہے۔ “ ( بہار شریعت ،حصہ دوم ،جلد 1،۔ صفحہ 383، مکتبۃ المدینہ کراچی)

حالتِ حیض میں کئے ہوئے طواف کے اعادہ کے بارے میں تبیین الحقائق میں ہے :

” أو طاف لعمرته وسعى محدثا ولم يعد) أي تجب عليه شاة إذا طاف لعمرته وسعى لها محدثا، ولم يعدهما حتى رجع إلى بلده لترك الطهارة في طواف الفرض “

ترجمہ : یا عمرے کا طواف اور سعی حدث کی حالت ادا کئے اور اعادہ نا کیا یعنی اس پر بکری واجب ہے جب عمرے کا طواف اور سعی ناپاکی کی حالت میں کرے ، اور اعادہ نا کیا یہاں تک کہ اپنے شہر کی طرف لوٹ آیا فرض طواف میں طہارت ترک کرنے کی وجہ سے ۔ (تبیین الحقائق، جلد 2 ،صفحہ 60، دار الکتب العلمیہ بیروت)

در مختار میں ہے :

”لو طاف للعمرة جنبا أو محدثا فعليه دم“

ترجمہ : اگر کسی نے جنابت یا ناپاکی کی حالت میں عمرے کا طواف کیا تو اس پر دم لازم ہے ۔ ( در مختار مع حاشیہ شامی،جلد 2 ،صفحہ 551 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

اس کے تحت شامی میں ہے:

”ولو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله ولو شوطا جنبا أو حائضا أو نفساء أو محدثا فعليه شاة وإن أعاده سقط عنه الدم“

ترجمہ : اور عمرہ کا طواف مکمل یا اکثر یا کم اگرچہ ایک چکر حالتِ جنابت یا حیض کی حالت یا نفاس کی حالت یا حدث (بے وضو کی حالت ) میں کیا تو اس پر بکری لازم ہے ،اور اگر اعادہ کر لیا تو دم اس سے ساقط ہو گیا۔ (حاشیہ شامی مع در مختار، جلد 2 ، صفحہ 552، دار الکتب العلمیہ بیروت)

ہدایہ میں ہے:

”(ومن طاف لعمرته وسعى على غير وضوء وحل فما دام بمكة يعيدهما ولا شيء عليه) أما إعادة الطواف فلتمكن النقص فيه بسبب الحدث. وأما السعي فلأنه تبع للطواف، وإذا أعادهما لا شيء عليه لارتفاع النقصان (وإن رجع إلى أهله قبل أن يعيد فعليه دم) لترك الطهارة فيه“

ترجمہ : اور جس نے عمرہ کا طواف و سعی بے وضوء کئے اور احرام کھول دیا تو جب تک مکہ میں ہے دونوں کا اعادہ کرے اور اس پر کوئی چیز لازم نا ہو گی بہر حال طواف کا اعادہ اس لئے کہ حدث کے سبب اس میں نقص پیدا ہو گیا اور سعی کا اس لئے کہ یہ طواف کی تابع ہے اور جب دونوں کا اعادہ کر لے گا تو اس پر کچھ لازم نہیں نقصان کے اٹھ جانے کی وجہ سے اور وہ اعادہ کرنے سے پہلے اپنے اہل کی طرف لوٹ آیا تو اس پر دم لازم ہے طواف میں پاکیزگی کو ترک کرنے کے سبب ۔ ( ہدایہ ، کتاب الحج ، جلد 1، صفحہ 163، دار الکتب العلمیہ بیروت)

المسلک المتقسط میں ملا علی قاری فرماتے ہیں:

” و أما ما دام بمکۃ أن یعیدھما لسریان نقصان الطواف فی السعی الذی بعدہ وإلا فالطھارۃ مستحبۃ فی السعی “

ترجمہ : یعنی جب تک مکہ میں ہے اس پر دونوں کا اعادہ ہے اس لئے کے طواف کا نقصان سعی میں سرایت کر گیا جو طواف کے بعد ہے ورنہ سعی میں طہارت مستحب ہے ۔ (المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجنایات،فصل فی طواف العمرۃ، صفحہ 390)

مزید لکھتے ہیں کہ

” و لو أعاد الطواف ولم یعد السعی لاشئ علیہ “

ترجمہ : اور اگر طواف کا اعادہ کیا اور سعی کا اعادہ نا کیا تو اس پر کوئی شے لازم نہیں ۔ (المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب الجنایات،فصل فی طواف العمرۃ، صفحہ 391)

علامہ عطاء اللہ نعیمی اپنے فتاوی حج وعمرہ میں اسی قسم کے سوال کے جواب میں کہ اگر ایسی صورت میں کسی نے عمرہ کیا تو کیا حکم ہے ، فرماتے ہیں ہے :

” ماہواری اگر چھٹے دن سے شروع ہو کر دسویں دن یا اس سے پہلے بند ہوئی تو اعادہ لازم ہو گا اعادہ نا کرنے کی صورت میں دم دینا ہو گا ۔ “ ( فتاوی حج و عمرہ ، جلد 6، صفحہ 93، مطبوعہ جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان )

مزید لکھتے ہیں :

” تواس صورت میں لازم آنے والا کفارہ ساقط کرنے کیلئے طواف کا اعادہ لازم ہے کیونکہ نجاستِ حکمیہ سے پاکیزگی طواف میں واجب ہے اور سعی میں طہارت اگرچہ مستحب ہے پھر بھی اسے چاہئے کہ طواف کے ساتھ سعی کا بھی اعادہ کر ے۔“ ( فتاوی حج و عمرہ ، جلد 6، صفحہ 91، مطبوعہ جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان )

واللہ و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

03/03/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں