نافرمان عورت کا نفقہ

نافرمان عورت کا نفقہ

کیافرماتے ہیں علمائے دین شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر ناحق طور پر میکے رہ رہی ہو تو اس مدت کے دوران نان و نفقہ شوہر پر لازم ہےیا نہیں ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

بیوی کا نفقہ شوہ پر واجب ہوتا ہے لیکن پوچھی گئی صورت میں اس عورت کا نفقہ شوہر پر لازم نہیں جب تک واپس نہ آئے کیونکہ یہ عورت نافرمان ہے اور نافرمان بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم نہیں،ہاں اگر شوہراس کے باوجود نفقہ دے تو گناہ نہیں۔پھر اگروہ واپس آگئی تواس صورت میں نفقہ کی مستحق ہے ۔ اگر شرعی کی وجہ سسرال نہیں جا رہی جیسے شوہر جس گھر میں رہتا ہے وہ ناجائز قبضے کا گھر ہے یا کسی غیر محرم کو بیوی لے کر آنے کے لیے بھیجتا ہے اور بیوی اس غیر محرم کے ساتھ نہیں جاتی جبکہ میکہ شرعی سفر (92 کلو میٹر) کے فاصلے پر ہو، یا اس وجہ سے سسرال نہیں جا رہی کہ شوہر اس کا مہر معجل ادا نہیں کر رہا،یا شوہر خود اس کےمیکے رہنے پر راضی ہے تو ان سب صورتوں میں نفقہ شوہر پر واجب ہو گا۔

قرآن پاک میں ہے

”فامسکوھن بمعروف او سرحوھن بمعروف“

ترجمہ : ان کو پاس رکھو بھلائی سے یا ان کو چھوڑ دو بھلائی سے۔

مجمع الانھر میں ہے

”ولا نفقة لناشزة أي:عاصیة ما دامت علی تلک الحالة …… خرجت الناشزة من بیتہ ……بغیر حق وإذن من الشرع“

ترجمہ اور نفقہ ناشزہ کا لازم نہیں ہے یعنی وہ نافرمان جو اسی حالت پر قائم ہو اور اگر وہ نکل گئی گھر سے تو ناشزہ ہے بغیر حق اور اذن شرع کے ۔ (مجمع الأنھر، کتاب الطلاق جلد 2 صفحہ 180 مطبوعہ دار الکتب العلمیة بیروت)

درمختار میں ہے

”(لا) نفقة لأَحد عَشر۔۔۔۔۔ وَ (خَارِجَة مِنْ بَيْتِهِ بِغَيْرِ حَق) وَهِيَ النَّاشِزَةُ حَتَّى تَعُود۔۔۔ بِخِلَافِ مَا إذَا خَرَجَتْ مِنْ بَيْتِ الْغَصْبِ أَوْ أَبَتْ الذَّهَابَ إلَيْهِ أَوْ السَّفَرَ مَعَهُ أَوْ مَعَ أَجْنَبِيٍّ بَعَثَهُ لِيَنْقُلَهَا فَلَهَا النَّفَقَة“

ترجمہ: گیارہ صورتوں میں بیوی کا نفقہ شوہر پر واجب نہیں ان میں سے ایک یہ کہ وہ بغیر شرعی حق کے شوہر کے گھر سے نکل گئی، کہ وہ ناشزہ ہے جب تک واپس نہ آئے ۔۔۔ جبکہ اگر وہ اس گھر سے نکلتی ہے جسے شوہر نے غصب کیا ہو یا وہ اس کے ساتھ جانے یا سفر کرنے سے انکار کرتی ہے یا کسی اجنبی کے ساتھ سفر کرنے سے انکار کرتی ہے جسے شوہر نے بیوی کو لانے کے لیے بھیجا ہو تو وہ نفقہ کی مستحق ہے۔(الدرالمختار، کتاب الطلاق ،باب النفقۃ، صفحہ252 دار الکتب العلمیہ بیروت)

رد المحتار میں ہے

”لوعادت الٰی بیت الزوج بعد ماسافرخرجت عن کونھا ناشزۃ بحر عن الخلاصۃ ای فتستحق النفقۃ“

ترجمہ : یعنی اگر خاوند کے سفر پر جانے کے بعد بیوی خاوند کے گھر لوٹ آئے تو اس کی نافرمانی ختم ہوجائے گی، یہ بحرمیں خلاصہ سے منقول ہے، یعنی اس وقت بیوی نفقہ کی حقدار ہوگی۔(ردالمحتار ،کتاب الطلاق ، باب النفقہ ، جلد3 ،صفحہ576 ، دارالفکر،بیروت )

بہار شریعت میں ہے :

”عورت شوہر کے یہاں سے ناحق چلی گئی تو نفقہ نہیں پائے گی جب تک واپس نہ آئے اور اگر اس وقت واپس آئی کہ شوہر مکان پر نہیں بلکہ پردیس چلاگیا ہے جب بھی نفقہ کی مستحق ہے ۔“(بہار شریعت ، نفقہ کا بیان ، حصہ 8 ، صفحہ 262 ، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل

کتبہ : رفاقت حسین رضوی

4 صفرالمظفر 1445

22اگست 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں