مسلمان ہونے کے باوجود اپنا ایمان چھپانا

مسلمان ہونے کے باوجود اپنا ایمان چھپانا

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک شخص کافر سے مسلمان ہوا اور اس کے گھر والے سارے کافر ہیں ،اب اگر وہ گھروالوں کو اپنا مسلمان ہونا بتاتا ہے تو سارے گھر والے اس کے خلاف ہوجائیں گے اور اسے گھر سے نکال دیں گے اور اس کے پاس کوئی اور ٹھکانہ نہیں ،کرایہ پر رہنا پڑے گا جس میں کچھ مشکل پیش آئے گی۔ لیکن اگر وہ ایمان چھپائے اسی گھر میں رہتا ہے تو کئی مسائل پیش آئیں گے ، نماز ،روزہ کی پابندی نہیں کرپائیگا۔ ایسی صورت میں کیا حکم ہے کیا اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے ایمان کا اظہار کرے ؟

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب

بیان کی گئی صورت شرعی عذر نہیں جس کی وجہ سے ایمان چھپانے اور نماز ،روزہ بھی چھوڑنے کی اجازت ہو، بلکہ شرعی حکم تو یہ ہے کہ جہاں مسلمان کو اپنے دین کے مطابق عمل کرنے کی اجازت نہ ہوتو اس پر وہ جگہ چھوڑنا فرض ہے۔

یوں اپنا ایمان چھپانے کے چند معمولی دنیاوی فوائد ہیں جبکہ نقصانات زیادہ ہیں۔ ایک قباحت ایمان چھپانے کی یہ آئے گی کہ کئی مرتبہ خود کے غیر مسلم ہونے کا اقرار کرنا پڑے گاتو جو کہ کفر ہے۔

دوسری قباحت یہ آئے گی کہ غیر مسلموں کے کفریہ معاملات میں شریک ہونا پڑے گا جو کفر ہے۔

تیسر ی قباحت یہ ہے کہ اس مسلمان کے مرنے کے بعد اس کے گھر والے اس کے ساتھ وہی معاملا ت کریں گے جو کفار والے ہیں،اگروہ کافر ہندو ہیں تو وہ اس مسلمان کی میت کو جلا دیں گے،اگر عیسائی ہونگے تو اسے عیسائی سمجھتے ہوئے عیسائیوں کے قبرستان میں دفن کردیں گے وغیرہ۔لہٰذا ایمان کا اظہا کیا جائے اور اللہ عزوجل پر بھروسا کیا جائے۔

روح المعانی میں علامہ آلوسی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں

’’فالحکم الشرعی فیہ أن کل مؤمن وقع فی محل لا یمکن لہ أن یظہر دینہ لتعرض المخالفین وجب علیہ الہجرۃ إلی محل یقدر فیہ علی إظہار دینہ ولا یجوز لہ أصلا أن یبقی ہناک ویخفی دینہ ویتشبث بعذر الاستضعاف فإن أرض اللہ تعالی واسعۃ نعم إن کان ممن لہم عذر شرعی فی ترک الہجرۃ کالصبیان والنساء والعمیان والمحبوسین والذین یخوفہم المخالفون بالقتل، أو قتل الأولاد، أو الآباء ، أو الأمہات تخویفا یظن معہ إیقاع ما خوفوا بہ غالبا سواء کان ہذا القتل بضرب العنق، أو بحبس القوت، أو بنحو ذلک فإنہ یجوز لہ المکث مع المخالف والموافقۃ بقدر الضرورۃ ویجب علیہ أن یسعی فی الحیلۃ للخروج والفرار بدینہ ولو کان التخویف بفوات المنفعۃ أو بلحوق المشقۃ التی یمکنہ تحملہا کالحبس مع القوت والضرب القلیل الغیر المہلک لا یجوز لہ موافقتہم‘‘

یعنی حکم شرعی یہ ہے کہ جو مومن ایسی جگہ موجود ہو جہاں مخالفین کے تعرض اور چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے اپنے دین کا اظہار نہ کرسکتا ہو تو اس پر ایسے مقام کی طرف ہجرت کرنا واجب ہے جہاں وہ اپنے دین کو ظاہر کرسکے اور اس کے لئے یہ بالکل جائز نہیں کہ وہیں قیام پذیر رہے اور اپنے دین و مذہب کو چھپائے رکھے اور ضعف و ناتوانی کوعذر بنائے رکھے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی زمین وسیع ہے۔ہاں اگر ہجرت نہ کرنے میں کوئی عذر شرعی ہو جیسے بچے ،عورتیں ، اندھے ،قیدی اور وہ لوگ کہ جن کو مخالفین ان کے اپنے قتل یا اولاد کے قتل کردینے یا والدین اور اجداد وغیرہ کے قتل کردینے کی اس طرح دھمکیاں دیتے ہوں کہ جس سے غالب گمان ہوجائے کہ جویہ کہہ رہے ہیں کر گزریں گے۔چاہے وہ قتل گردن مارنے کے ساتھ ہو یا غذا روکنے کے ساتھ ہو یا اس کی مثل کسی اور ذریعہ سے۔ایسی صورت میںمخالف کے ساتھ ٹھہرنا اور بقدر ضرورت اس کی موافقت کرنا جائز ہے۔اورپھر بھی اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے دین کے ساتھ اس جگہ سے نکلنے اور بھاگنے کی کوشش کرتارہے۔ اگر منفعت کے ختم کرنے کا خوف دلایا جائے یا ایسی مشقت میں ڈالنے کے ساتھ کہ جسے برداشت کرنا ممکن ہوجیسے ایسی قید جس میں کھانا ملتا رہے یاایسی تھوری مار جو ہلاک کرنے والی نہ ہو تو ایسی صورت میں کفار کی موافقت جائز نہیں ۔ (روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم والسبع المثانی،جلد2،صفحہ117، دار الکتب العلمیۃ ،بیروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے

’’مسلم قال: أنا ملحد یکفر، ولو قال: ما علمت أنہ کفر لا یعذر بہذا‘‘

ترجمہ:مسلمان نے اپنے آپ کو ملحد کہا تو کافر ہوجائے گا اوراگر کہے میں نہ جانتا تھا کہ اس میں مجھ پر کفر عائد ہوگا تو یہ عذر نہ سنا جائے گا۔(فتاوٰی ہندیہ ،الباب التاسع فی احکام المرتدین،ج2،ص279،دارالفکر،بیروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے

’’یکفر بخروجہ الی نیروز المجوس لموافقتہ معھم فیما یفعلون فی ذلک الیوم ‘‘

ترجمہ:جو مجوسیوں کے نیروز میں ان کی موافقت کرنے کے لئے جائے جس دن میں وہ خرافات کرتے ہیں تو اس کی تکفیر کی جائے گی ۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب السیر،الباب التاسع فی احکام المرتدین، مطلب موجبات الکفر، جلد نمبر 2صفحہ نمبر 276،دارالفکر،بیروت)

واللہ اعلم ورسولہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم

کتبہ

ابواحمدمفتی محمد انس رضا قادری

15رجب المرجب1444ھ ۔07 فروری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں