قسم کا کفارہ

قسم کا کفارہ

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قسم کے کفارے کے متعلق کچھ وضاحت فرمادیں، نیز یہ بھی ارشاد فرمادیں کہ نابالغ بچوں کو قسم کے کفارے میں کھانا کھلایاجاسکتا ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

شرعاقسم توڑنے والے پر قسم کے کفارے کی نیت سے ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا (کپڑے ایسے ہوں جو تین ماہ سے زائد تک چل سکیں) یا انہیں دو وقت (درمیانے درجے کا کھانا جو وہ خود کھاتا ہے یا اپنے اہل و عیال کو کھلاتا ہے) پیٹ بھر کر کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں دس مسکینوں میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی آدھا صاع (دو کلو میں اَسی گرام کم) گندم یا ایک صاع (چار کلو میں ایک سو ساٹھ گرام کم) جَو یا کھجور یا کشمش دے دے یا ان چاروں میں سے کسی کی قیمت دے دے۔ اگر ان کے علاوہ کوئی دوسری چیز دینا چاہے ، تو اس چیز کی قیمت کا آدھے صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو کی قیمت کے برابر ہونا ضروری ہے۔ نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے۔

اگر غلام آزاد کرنے یا کھانا کھلانے کی قدرت نہ ہوتو تین دن مسلسل روزے رکھے۔

قسم کے کفارے سے چھوٹے نابالغ بچوں کو کھلایا تو وہ کھلانا شمار نہیں ہوگا،ہاں اگر قریب البلوغ مراہق ہے تو درست ہے۔

چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

”فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ“

ترجمہ کنز الایمان:ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے یا انہیں کپڑے دینا یا ایک بردہ آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ ۔(پارہ7، سورہ مائدہ، آیت89)

فتاوی ھندیہ میں ہے:

”وھی احد ثلاثۃ اشیاء ان قدر ، عتق رقبۃ یجزئ فی الظھار او کسوۃ عشرۃ مساکین لکل واحد ثوب فما زاد ، وأدناہ ما یجوز فیہ الصلاۃ او اطعامھم “

ترجمہ: قسم کا کفارہ یہ ہے کہ تین چیزوں میں سے کوئی ایک جس پر قدرت ہو، غلام آزاد کرنا ، اس میں بھی اسی غلام کا اعتبار ہے جو ظہار میں معتبر ہے ، یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک یا اس سے زیادہ کپڑا دینا ، یا کم از کم اتنا جس سے نماز ہوسکے ، یا دس مساکین کو کھانا کھلانا۔(فتاوی عالمگیری ، جلد 2 ، صفحہ 68 ، دار الکتب العلمیہ)

بہار شریعت میں صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

”کپڑا ایسا ہو جس کو متوسط درجہ کے لوگ پہنتے ہوں اور تین مہینے سے زیادہ تک پہنا جاسکے۔

مساکین کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھلانا ہوگا اور جن مساکین کو صبح کے وقت کھلایا انہی کو شام کے وقت بھی کھلائے دوسرے دس ۱۰ مساکین کو کھلانے سے ادانہ ہوگا۔ اور یہ ہوسکتا ہے کہ دسوں کو ایک ہی دن کھلادے یا ہر روز ایک ایک کو یا ایک ہی کو دس دن تک دونوں وقت کھلائے۔

قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا اون کو کپڑے پہنانا ہے ، یعنی یہ اختیار ہے کہ ان تین باتوں میں سے جو چاہے کرے کھلانے میں اباحت و تملیک دونوں صورتیں ہوسکتی ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھلانے کے عوض ہر مسکین کو نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جَو یا ان کی قیمت کا مالک کر دے یا دس روز تک ایک ہی مسکین کو ہر روز بقدر صدقۂ فطر دے دیا کرے گیہوں جَو خرما منقیٰ کے علاوہ اگرکوئی دوسرا غلہ دینا چاہے ، تو آدھے صاع گیہوں یا ایک صاع جَو کی قیمت کا ہونا ضرور ہے ، اوس میں آدھا صاع یا ایک صاع ہونے کا اعتبار نہیں۔

اگر غلام آزاد کرنے یادس۱۰ مسکین کو کھانا یا کپڑے دینے پر قادر نہ ہو تو پے درپے تین روزے رکھے۔ملخصا“(بہار شریعت ، جلد 2 ، حصہ 9 ، صفحہ 308 مکتبۃ المدینہ کراچی)

فتاوی ھندیہ میں ہے:

”وان غداھم وعشاھم وفیھم صبی فطیم لم یجز وعلیہ ان یطعم مسکینا آخر مکانہ“

ترجمہ: اگر مساکین کو صبح شام کا کھانا کھلایا اور ان میں ایک (نابالغ) بچہ بھی ہے ، تو یہ درست نہیں ، بلکہ اس مقدار کی دوسرے مسکین کو کھانا کھلائے۔(فتاوی عالمگیری ، جلد 2 ، صفحہ 70 ، دار الکتب العلمیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

”(قَوْلُهُ: وَلَا يُجْزِئُ غَيْرُ الْمُرَاهِقِ) أَيْ لَوْ كَانَ فِيهِمْ صَبِيٌّ لَمْ يُرَاهِقْ لَا يُجْزِئُ وَأَمَّا إطْعَامُ الصَّغِيرِ عَنْ الْكَفَّارَةِ فَجَائِزٌ بِطَرِيقِ التَّمْلِيكِ لَا الْإِبَاحَةِ“

ترجمہ: “فرمایا: اور غیر مراھق بچے کو کھلانے کافی نہیں ہو گا یعنی ان مسکینوں میں کوئی ایسا بچہ ہو جو مراہق (بالغ ہونے کے قریب) بھی نہ ہو تو یہ کافی نہیں ہو گا البتہ کفارے میں چھوٹے بچے کو بطور تملیک کھانا دے دینا جائز ہے بطور اباحت جائز نہیں۔(رد المحتار مع الدر المختار کتاب الطلاق باب الکفارۃ صفحہ 1760 دار الفکر بیروت)

واللہ و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

بابر عطاری مدنی

20صفرالمظفر1445/ 6ستمبر2023

اپنا تبصرہ بھیجیں