قبر پر اگربتی جلانا

قبر پر اگربتی جلانا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ قبرپر اگر بتی جلانا کیسا ہے؟ نیز قبر کے پاس جلانا کیسا جیسا کہ عموما لوگ اپنے رشتہ داروں کی قبروں پر جاتے ہیں اور اگربتی جلاتے ہیں، کچھ دیر فاتحہ خوانی کر کے واپس آجاتے ہیں اور وہ اگربتی وہیں جلتی رہتی ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب: بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اگر قبر کے پاس بیٹھ کر تلاوت کرنے کے لئے اگر بتی لگائی یا اس وجہ سے لگائی کہ گزرنے والوں کو خوشبو آئے تو درست ہے،بس یہ بات پیش نظر رہے کہ قبر کے عین اوپراگر بتی نہ لگائی جائے کہ قبر سے دھواں اٹھنا اچھی فال نہیں،لیکن بلاوجہ اگربتیاں لگاناجس طرح کہ میت کو دفنانے کے بعد ڈھیر ساری اگر بتیاں جلا کر واپس آجاتے ہیں یا جب کبھی کسی عزیز کی قبرکی زیارت کوجاتے ہیں تو اگربتیاں جلا کر آجاتے ہیں جس کا کوئی مقصد ِ صحیح نہیں ہوتا بلکہ محض ایک رسم و عادت کے طور پر کرتے ہیں یہ ممنوع واسراف ہے۔

سیدی امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:’’عود لوبان وغیرہ کوئی چیز نفسِ قبر پر رکھ کرجلانے سے احتراز چاہئے اگر چہ کسی برتن میں ہو’’لما فیہ من التفاؤل القبیح بطلوع الدخان علی القبر والعیاذ باﷲ‘‘(کیونکہ اس میں قبر کے اوپر سے دھواں نکلنے کا بُرا فال پایا جاتاہے، والعیاذ باللہ ۔)

صحیح مسلم شریف میں حضرت عمرو بن العاص رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی’’انہ قال لابنہ وھو فی سیاق الموت اذاانامت فلا تصحبنی نائحۃ ولانارا‘‘ترجمہ:انہوں نے دم مرگ اپنے فرزند سے فرمایا جب میں مرجاؤں تو میرے ساتھ نہ کوئی نوحہ کرنے والی جائے، نہ آگ جائے ۔

شرح المشکوٰۃ للامام ابن حجر المکی میں ہے ’’لانھا من التفاؤل القبیح‘‘(کیونکہ آگ میں فال بد ہے ۔)مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے’’انھا سبب للتفاؤل القبیح‘‘ ( یہ فال بدکاسبب ہے۔ )

اورقریب قبر سلگا کر اگر وہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوں نہ کوئی تالی یا ذاکر ہو بلکہ صرف قبر کے لیے جلا کر چلاآئے تو ظاہر منع ہے کہ اسراف و اضاعتِ مال ہے۔ میّت صالح اس غرفے کے سبب جو اس کی قبر میں جنت سے کھولا جاتاہے او ربہشتی نسیمیں بہشتی پھولوں کی خوشبوئیں لاتی ہیں، دنیا کے اگر، لوبان سے غنی اور معاذاﷲجو دوسری حالت میں ہو اسے اس سے انتفاع نہیں۔ تو جب تک سند مقبول سے نفع معقول نہ ثابت ہو سبیلِ احتراز ہے۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ،جلد9،صفحہ482،رضافائونڈیشن،لاہور)

واللہ ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

بابر عطاری مدنی

11ذوالقعدۃ الحرام1444/ 31مئی2023

اپنا تبصرہ بھیجیں