غیر مسلم سے مصافحہ کرنا

غیر مسلم سے مصافحہ کرنا

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ غیر مسلم سے مصافحہ کرنا کیسا ہے؟

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب

غیر مسلم سے بلاحاجت مصافحہ کرنا ناجائز ہے۔کتب فقہ میں صراحت ہے کہ ذمی سے مصافحہ کرنا مکروہ تحریمی ہے کہ اس میں ذمی کی تعظیم ہے۔ جب ذمی سے مصافحہ کرنا مکروہ تحریمی ہے تو حربی سے مصافحہ کرنا بدرجہ اولیٰ ناجائز ہے۔حاجت سے مراد یہ ہے کہ مصافحہ نہ کرنے پر مسائل کھڑے ہوتے ہوں جیسے ڈیوٹی کرتے وقت اپنے غیر مسلم افسر کو مصافحہ نہ کیا جائے تو وہ نوکری سے نکال دے گا تو مجبورا ًمصافحہ کرسکتے ہیں۔

المحیط البرہانی میں ہے

’’یکرہ مصافحۃ الذمی؛ لأن فیہ توقیر الذمی‘‘

ترجمہ: ذمی سے مصافحہ مکروہ ہے ۔اس لئے کہ اس میں ذمی کی توقیر ہے۔(المحیط البرہانی،کتاب الاستحسان،الفصل الثامن فی السلام، وتشمیت العاطس،جلد5،صفحہ327، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

درمختار میں ہے

’’(ویسلم) المسلم (علی أہل الذمۃ) لو لہ حاجۃ إلیہ وإلا کرہ ہو الصحیح کما کرہ للمسلم مصافحۃ الذمی ‘‘

یعنی اگر اہل ذمی سے حاجت ہوتو مسلمان اس سے سلام کرے گا اور اگر حاجت نہیں تو سلام کرنا مکروہ ہے یہی صحیح ہے جیسا کہ مسلمان کے لئے مکروہ ہے ذمی سے مصافحہ کرنا۔ (درمختارمع ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،جلد6،صفحہ412،دارالفکر،بیروت)

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ جدالممتار میں اس مکروہ کے تحریمی ہونے کی صراحت کی ہے چنانچہ اس مسئلہ کے تحت لکھتے ہیں

’’والا کرہ تحریما ‘‘

ترجمہ: ورنہ مکروہ تحریمی ہے۔(جدالممتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،جلد7،صفحہ87،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم ورسولہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم

کتبہ

ابواحمدمفتی محمد انس رضا قادری

14رجب المرجب1444ھ ۔06 فروری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں