خلوت اور مہر

خلوت اور مہر

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ ایک عورت کہتی ہے میرا نکاح ہو گیا تھا مگر رخصتی نہیں ہوئی، حق مہر بھی مقرر تھا، ایک مرتبہ کسی فنکشن میں خلوت یوں ہوئی کہ اکیلے کمرے میں بھابھی کے ساتھ میں نے اپنے منکوح ( یعنی جس سے نکاح ہوا تھا اس ) سے ملاقات کی پھر بھابی کو کسی نے آواز دی تو وہ دروازہ کھلا ہوا چھوڑ کر باہر چلی گئیں اور ایک سے ڈیڑھ منٹ بعد واپس آ گئیں، اس کمرے کے آس پاس دوسرے لوگ بھی تھے اور کوئی بھی کسی بھی وقت آ سکتا تھا تو کیا اس صورت میں خلوتِ صحیحہ ہوئی یا نہیں، نیز طلاق کی صورت میں عدت اور مہر کا کیا حکم ہوگا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں خلوتِ صحیحہ نہیں ہوئی بلکہ خلوتِ فاسدہ ہوئی ہے، اور خلوتِ فاسدہ کا حکم یہ یے کہ اس میں بعدِ طلاق عدت واجب ہوتی ہے لیکن مہر مکمل نہیں ملتا بلکہ نصف ملتا ہے۔

درِ مختار شرح تنویر الابصار میں ہے:

” وبقي منه عدم صلاحية الماكن كمسجد وطريق وحمام وصحراء وسطح وبيت بابه مفتوح“

ترجمہ: خلوتِ صحیحہ کے مانع میں سے وطی پر قادر نہ ہونے کی جگہیں بھی ہیں جیسے کہ مسجد، راستہ، حمام، صحراء، چھت اور ایسا کمرہ جس کا دروازہ کھلا ہو۔( رد المحتار على الدر المختار، كتاب النكاح ، باب المهر ،جلد3،صفحہ 116،دار الفكر،بيروت)

بہارِ شریعت میں ہے:

” اگر مکان ایسا ہے جس کا دروازہ کھلا ہوا ہے کہ اگر کوئی باہر کھڑا ہو تو ان دونوں کو دیکھ سکے یا یہ اندیشہ ہے کہ کوئی آجائے تو خلوتِ صحیحہ نہ ہوگی۔ “ ( بہارِ شریعت، جلد 02، حصہ 07، صفحہ 69، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

جوہرہ نیرہ میں ہے:

” أما إذا كانت فاسدة فإنها توجب العدة ولا توجب كمال المهر إنما وجبت العدة “

ترجمہ: جب خلوتِ فاسدہ ہو تو اس صورت میں عدت واجب ہوتی ہے لیکن مہر پورا نہیں ملتا۔( الجوهرة النيرة، كتاب النكاح ، الكفاءة في النكاح معتبرة ،جلد2،صفحہ 15،المطبعة الخيرية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

سگِ عطار ابو احمد محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

مورخہ 01 ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ بمطابق 22 مئی 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں