تحریر والا لباس پہننا

تحریر والا لباس پہننا

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایسا لباس جس پر کچھ تحریر ہو جیسے آجکل کچھ برینڈ اپنے کپڑوں پر مختلف تحریریں ،شاعری وغیرہ چھاپتے ہیں، اس کو پہننا شرعاکیسا ہے ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

ایسا لباس جس پر کچھ تحریر ہو خواہ وہ سادہ تحریر ہو یا شاعری وغیرہ ،اسے پہننا منع ہے کہ اس میں حروف تہجی ( جن سے کلام بنتا ہے )کی بے ادبی کے کئی پہلو موجود ہیں۔اور حروف تہجی کا ادب کرنے کا کہا گیا ہے۔ دنیا میں جتنی بھی زبانیں ہیں وہ الھامی (اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتاری گئی)ہیں اور ان کا ادب ضروری ہے ۔

تفسیر کبیر میں امام فخرالدین الرازی فرماتے ہیں:

”الغات كلها توقيفية“

ترجمہ:(دنیا میں بولی جانے والی) تمام زبانیں الھامی ہیں۔(التفسیر الکبیر،الجزالثانی،سورت البقرہ،آیت31،جلد1،صفحہ396،مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:

”بچھونے یا مُصلّے پر کچھ لکھا ہوا ہو تو اس کو استعمال کرنا ناجائز ہے۔ یہ عبارت اس کی بناوٹ میں ہو یا کاڑھی گئی ہو(کڑھائ کی گئی ہو) یا روشنائی سے لکھی ہو، اگرچہ حروف مفردہ( جدا جدا حروف)لکھے ہوں کیونکہ حروف مفردہ کا بھی احترام ہے۔ اکثر دسترخوان پر عبارت لکھی ہوتی ہے ایسے دسترخوانوں کو استعمال میں لانا، اُن پر کھانا کھانا نہ چاہیے۔ بعض لوگوں کے تکیوں پر اشعار لکھے ہوتے ہیں ، ان کا بھی استعمال نہ کیا جائے۔“(بہار شریعت ،عمامہ کا بیان ،حصہ 16،جلد 3،صفحہ 420،مکتبۃالمدینہ)

امیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ ”فیضان سنت “میں فرماتے ہیں:

”ہر زبان کے حروف تہجی کی تظیم کی جائےکہ صاحب تفسیر صاوی کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی ہر زبان الھامی ہے۔“(فیضان سنت،باب فیضان بسم اللہ،صفحہ122،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

مزید امیر اھلسنت فرماتے ہیں:

” مفتی اعظم ھند مولانا مصطفی رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ،حروف مفردہ( جدا جدا)اور سادہ کاغذ کا بھی ادب بجا لاتے کیونکہ انسے ہی قرآن اور حدیث لکھے جاتے ہیں۔“(فیضان سنت ،باب فیضان بسم اللہ، صفحہ 110،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

واللہ اعلم

کتبہ

غلام رسول قادری مدنی

18/06/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں