احرام کھولنے سے قبل طوافِ زیارت کرنا

احرام کھولنے سے قبل طوافِ زیارت کرنا

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ حاجی کا بغیر احرام کھولے یعنی حلق وغیرہ کروانے سے قبل طواف زیارت کرنا کیسا ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

متمتع اور قارن پرتین چیزوں میں تو ترتیب واجب ہےکہ پہلے رَمی کرے، پھر قربانی ، پھر حلق یا تقصیرکروائے۔ اگر اس ترتیب کے خلاف کیاتو ترک واجب کی وجہ سے تو دَم لازم ہوگا۔لیکن ان تین چیزوں کے اور طوافِ زیارت کے درمیان ترتیب واجب نہیں ۔لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر حاجی بغیر احرام کھولے یعنی حلق وغیرہ کروانے سے قبل طواف زیارت کر لیتا ہے تو اسکا طواف تو ہو جائے گا،اس پر کچھ دم وغیرہ لازم نہیں ہوگا، لیکن یہ مکروہ عمل ہے ۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق میں ہے:

” قال: في معراج الدراية اعلم أن ما يفعل في أيام النحر أربعة أشياء الرمي والنحر والحلق والطواف، وهذا الترتيب واجب عند أبي حنيفة ومالك وأحمد. اه.لأثر ابن مسعود أو ابن عباس من قدم نسكا على نسك لزمه دم وظاهره أنه إذا قدم الطواف على الحلق يلزمه دم عنده، وقد نص في المعراج في مسألة حلق القارن قبل الذبح أنه إذا قدم الطواف على الحلق لا يلزمه شيء فالحاصل أنه إن حلق قبل الرمي لزمه دم مطلقا، وإن ذبح قبل الرمي لزمه دم إن كان قارنا أو متمتعا “

ترجمہ: معراج الدرایہ میں ہے کہ جان لو کہ ایام نحر میں کیے جانے والے کام چار ہیں۔پہلا رمی کرنا دوسرا ذبح کرنا تیسرا حلق اور چوتھا طواف کرنا۔یہ ترتیب امام اعظم ابو حنیفہ اور امام مالک اور امام احمد ابن حنبل کے نزدیک واجب ہے عبداللہ ابن مسعود اور ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے منقول اثر کی وجہ سے کہ جس نے کسی نسک حج کوکسی نسک پر مقدم کیا تو اس پر دم لازم ہو جائے گا۔ اس اثرِ ابن مسعود اور ابن عباس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ اگر کسی نے طواف کو حلق پر مقدم کر دیا توبھی اس پر دم لازم ہو جائے گا جبکہ المعراج میں” مسئلہ حلق القارن“میں اس بات پر نص وارد کی ہے کہ جب طواف کو حلق پر مقدم کر دیا جائے تو کوئی چیز(دم) لازم نہیں ہوگی اس کلام کا حاصل یہ ہے کہ اگر حلق رمی سے قبل ہو جائے تو مطلق طور پر دم لازم آئے گا اور اگر ذبح رمی سے قبل ہو جائے تو بھی دم لازم آئے گا اگر حاجی قارن یا متمتع ہو ۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق، كتاب الحج، باب الجنايات في الحج،جلد3،صفحہ 26،دار الكتاب الإسلامي)

اس عبارت کی شرح میں علامہ ابن عابدین حاشیہ منحۃ الخالق میں فرماتے ہیں:

”أن أول وقت صحة الطواف إذا طلع الفجر يوم النحر، ولو قبل الرمي والحلق۔۔۔وظاهره أنه لا يجب الترتيب بينه وبين الرمي والذبح والحلق“

ترجمہ: طواف زیارت کے صحیح ہونے کا اول وقت یہ ہے کہ جب یوم نحر کی فجر طلوع ہوجائے۔اگرچہ یہ طواف رمی اور حلق سے پہلے ہی ہو۔ اس سے ظاہر ہوا کہ طواف زیارت اور رمی،ذبح اور حلق کے درمیان ترتیب واجب نہیں ہے۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق و منحۃ الخالق، كتاب الحج، باب الجنايات في الحج،جلد3،صفحہ 26،دار الكتاب الإسلامي)

ملاعلی قاری ( 1014ھ) مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں فرماتے ہیں:

”والترتيب بين الحلق والطواف ليس بواجب، وكذا بين الرمي والطواف، فما قيل من أن الترتيب بين الرمي والحلق، والطواف واجب: فليس بصحيح“

ترجمہ: حلق اور طواف کے درمیان ترتیب واجب نہیں اسی طرح رمی اور طواف کے درمیان بھی۔اور جو یہ کہا گیا ہے کہ رمی، حلق اور طواف کے درمیان ترتیب واجب ہے یہ صحیح نہیں۔(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح،کتاب المناسک ،باب في تقديم وتأخير بعض المناسك,جلد5،صفحہ1833،دار الفکر، البیروت )

مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں :

”خیال رہے کہ امام اعظم کے ہاں رمی،ذبح،سر منڈانا ان میں ترتیب قارن اور متمتع پر واجب ہے،صاحبین کے ہاں سنت،یوں ہی قربانی حج کا صرف قربانی کے دنوں میں ہونا امام اعظم کے ہاں واجب ہے مگر حرم میں ذبح ہونا بالااتفاق واجب کہ حرم کے علاوہ اور جگہ حج کی قربانی ادا نہیں ہوسکتی مگر حلق و طواف یا رمی و طواف میں ترتیب واجب نہیں یہ فرق بہت خیال میں رہے لہذا اگر کوئی طواف پہلے کرے پھر رمی تو اس پر دم واجب نہ ہوگا۔“(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،سر منڈانے کا باب، حدیث 2537،جلد4،صفحہ189،حسن پبلیشرز،لاہور)

الدر المختار في شرح تنوير الأبصار میں علامہ عَلَاء الدِّين الحَصْكَفي رحمہ اللہ ( 1088ھ) فرماتے ہیں:

”فيجب في يوم النحر أربعة أشياء: الرمي، ثم الذبح لغير المفرد، ثم الحلق ثم الطواف، لكن لا شيء على من طاف قبل الرمي والحلق؛ نعم يكره“

ترجمہ:یوم نحر چار کام واجب ہیں۔ان میں سے پہلا کام رمی کرنا ،دوسرا مفرد کے علاوہ کا(متمتع اور قارن )قربانی کرنا،تیسرا حلق کرنا اور چوتھا طواف کرنا ہے۔لیکن جس نے رمی اور حلق سے پہلے طواف زیارت کر لیا اس پر کوئی شے (دم وغیرہ)نہیں ہاں لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے۔(الدر المختار في شرح تنوير الأبصار،کتاب الحج ،باب الجنائیت،صفحہ 167،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

اس عبارت کی شرح میں فتاوی ابن عابدین میں ہے:

” (قوله فيجب إلخ) بيانا لوجوب الدم بعكس الترتيب فرع عليه أن الترتيب واجب“

ترجمہ: صاحب در مختار کا قول ”فیجب“الخ،بیان ہے (افعال ثلاثہ میں)ترتیب کے الٹ ہونے پر دم کے واجب ہونے کا۔اور اس پر ہی علامہ حصکفی رحمۃاللہ علیہ نے ترتیب کے وجوب کو بیان کیا ہے۔(رد المحتار على الدر المختار في شرح تنوير الأبصار،کتاب الحج ،باب الجنایات،جلد2،صفحہ 555،دار الفکر، البیروت)

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ :غلام رسول قادری مدنی

22ذوالحج1444ھ

10جولائی2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں