ابرار نام رکھنا کیسا ہے؟

ابرار نام رکھنا کیسا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ ابرار نام رکھنا شرعا کیسا ہے؟

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب: بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

شرعی طور پر ابرار نام رکھنا مناسب نہیں، البتہ یہ نام رکھنا گناہ بھی نہیں۔ کیونکہ اِس نام کا مطلب نیک لوگوں کی جماعت ہے اور اِس  میں تعریف وخود ستائی کا عنصر موجود ہے اورایسا نام نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پسندنہیں فرمایا چنانچہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عورت کا نام بَرّہ(نیکوکار) سے تبدیل فرما کر زینب رکھا اور فرمایا کہ اپنے نفس کا تزکیہ نہ کرو۔

 فتاوی رضویہ میں ہے :”نبی جان نام رکھنا نامناسب ہے اگرجان ایک کلمہ جداگانہ بنظرمحبت زیادہ کیاہوا جانیں جیسا کہ غالب یہی ہے جب تو ظاہر ادعائے نبوت ہو اور اگر ترکیب مقلوب سمجھیں یعنی جان نبی، تو یہ تزکیہ خودستائی میں برہ  سے ہزاردرجے زائد ہو، نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے اسے پسند نہ فرمایا یہ کیونکرپسند ہوسکتاہے۔“(فتاوی رضویہ، ج24، ص680،رضافاونڈیشن،لاہور)

بہارشریعت میں ہے :”ایسے نام جن میں تزکیہ نفس اور خود ستائی نکلتی ہے، ان کو بھی حضور اقدس صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم نے بدل ڈالا برہ کا نام زینب رکھا اور فرمایاکہ ”اپنے نفس کا تزکیہ نہ کرو۔”شمس الدین، زین الدین، محی الدین، فخر الدین، نصیر الدین، سراج الدین، نظام الدین، قطب الدین وغیرہا اسما جن کے اندر خود ستائی اور بڑی زبردست تعریف پائی جاتی ہے نہیں رکھنے چاہیے۔“(بہارشریعت،ج03،حصہ16،ص604،مکتبۃ المدینہ)

واللہ ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ بابر عطاری مدنی اسلام آباد

27شوال المکرم 1444/ 18مئی2023

اپنا تبصرہ بھیجیں