عورتوں کا احرام
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ آج حج و عمرہ پر جانے والی عورتوں کے لیے بھی ایک سفید کلر کا لباس یعنی اسٹالر ملتا ہے جسے وہ مردوں کی طرح احرام سمجھ کر پہنتی ہیں ،اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
عورتوں کے لیے مردوں کی طرح کا احرام نہیں ہوتا بلکہ ان کا سلا ہوا لباس ہی احرام ہوتا ہے، الگ سے کسی کلر کا اسٹالر بطور احرام پہننے کی حاجت نہیں اور اگر اس نظریے سے یہ اسٹالر پہنا جائے کہ یہ احرام ہے تو یہ جہالت ہے اور اگر ویسے ہی پہن لیں تو حرج نہیں ،لیکن بہتر ہے کہ اس کور ائج نہ کیا جائے تاکہ عورتیں کہیں اسے ہی لازمی سمجھنا شروع نہ کردیں۔
سنن ابو داؤد میں ہے
”عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى النِّسَاءَ فِي إِحْرَامِهِنَّ عَنْ القُفَّازَیْنِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنَ الثِّيَابِ وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِكَ مَا أَحَبَّتْ مِنْ أَلْوَانِ الثِّيَابِ مُعَصْفَرًا أَوْ خَزًّا أَوْ حُلِيًّا أَوْ سَرَاوِيلَ أَوْ قَمِيصًا أَوْ خُفًّا“
ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عمرسے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانوں اورنقاب سے، اور ایسے کپڑے پہننے سے جن میں ورس یا زعفران لگا ہو منع فرمایا، البتہ ان کے علاوہ جو رنگین کپڑے چاہے پہنے جیسے زرد رنگ والے کپڑے، یا ریشمی کپڑے، یا زیور، یا پائجامہ، یا قمیص، یا کرتا، یا موزہ۔ (سنن ابوداؤد،کتاب المناسک،ج1ص267،مکتبہ رحمانیہ لاہور )
اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خاں نعیمی فرماتے ہیں:
”مطلب یہ ہے کہ عورت پر مردوں کی سی پابندی نہیں سر نہ ڈھکے یا سلے کپڑے نہ پہنے وغیرہ بلکہ اسے سر ڈھکنا،سلے کپڑے پہننا سب جائز ہے بلکہ اگر نقاب چہرے سے الگ رہے تو وہ بھی جائز ہے۔“(مشکوٰۃ المصابیح،ج 4 ص 207،قادری پبلشرز )
مفتی خلیل خان برکاتی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
”عورت سلے ہوئے کپڑے اور موزے پہن سکتی ہے۔
تنبیہ:احرام میں منہ چھپانا عورت کو بھی حرام ہے اسے حکم ہے کہ غیر محرم کے آگے(پردہ کرنے کیلئے)کوئی پنکھا وغیرہ منہ سے بچا ہوا سامنے رکھے۔“ (سنی بہشتی زیور،صفحہ نمبر 371 ،فریدبک سٹال لاہور)
امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں:
”آجکل احرام کے نام پر سلے سلائے اسکارف بازار میں بکتے ہیں معلومات کی کمی کی بنا پر اسلامی بہنیں اسی کو احرام سمجھتی ہیں حالانکہ ایسا نہیں حسب معمول سلے ہوئے کپڑے پہنیں۔ہاں اگر مذکورہ اسکارف کو شرعاً ضروری نہ سمجھیں اور ویسے ہی پہننا چاہیں تو منع نہیں۔“(رفیق المعتمرین،صفحہ نمبر 33/34،مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم
محمد شاہد حمید
5 جون 2023