مسافر امام نے مکمل چار رکعت نماز پڑھا دی

مسافر امام نے مکمل چار رکعت نماز پڑھا دی

سوال: کيا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ مسافر امام نے مسئلہ معلوم نہ ہونے کے سبب مقیم مقتدیوں کو عشاء کی نماز پوری چار رکعت پڑھا دی ،اب کیا مسافر امام اور مقیم مقتدیوں کی نماز ہو گئی یا نہیں ؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اگر مسافر امام نے عشاء کی نماز پوری پڑھا دی تواس صورت ميں مقیم مقتدیوں کی نماز باطل ہو جائے گی، وہ نماز ان کو دوبارہ پڑھنا فرض ہو گی باقی رہی مسافر امام کی اپنی نماز تو اس میں دیکھا جائے گا کہ اس نے دوسری رکعت پر قعدہ کیا تھا یا نہیں ؟ اگر قعدہ کیا تھا تو فرض ادا ہو گئے، آخری دو رکعتیں نفل ہو گئیں، اب مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جو اس نے چار رکعتیں ادا کیں تو اس کی نماز واجب الاعادہ ہو گئی ( یعنی اسے یہ نماز دوبارہ پڑھنا لازم ہے ) کیونکہ مسئلہ معلوم نہ ہونا قصداً چار رکعت پڑھنے کے حکم میں ہے، اور اگر دوسری رکعت پر قعدہ نہیں کیا تھا تو اس کے فرض ادا نہیں ہوئے بلکہ وہ نماز نفل ہو گئی اب یہ نماز امام کو دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے

”لو اقتدى مقيمون بمسافر وأتم بهم بلا نية إقامة وتابعوه فسدت صلاتهم لكونه متنفلا في الأخريين“

ترجمہ: اگر مقیم مقتدیوں نے مسافر کی اقتدا کی اور مسافر نے ان کو بلا نیتِ اقامت مکمل نماز پڑھا دی اور ان مقتدیوں نے اس کی اتباع کی ( یعنی اس اما م کے پیچھے چار رکعتیں پڑھ لیں ) ،تو ان کی نماز فاسد ہوگئی ، کیونکہ مسافر آخری دو رکعتوں میں نفل پڑھنے والا ہے۔ ( رد المحتار علی الدر المختار، جلد 01، صفحہ 581، مطبوعہ دار الفكر،بيروت)

امامِ اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

”مسافر اگر بے نیتِ اقامت چار رکعت پوری پڑھے گناہ گار ہوگا اور مقیمین کی نماز اس کے پیچھے باطل ہوجائے گی اگر دو رکعت اولیٰ کے بعد اس کی اقتداء باقی رکھیں گے ۔“ ( فتاوی رضویہ، جلد 08، صفحہ 271، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور )

مراقی الفلاح میں ہے:

” اذا اتم الرباعیۃ والحال انہ قعد القعود الاول قدر التشھد صحت صلاتہ لوجود الفرض فی محلہ وھو الجلوس علی الرکعتین وتصیر الاخریان نافلۃ لہ مع الکراھۃ لتاخیر الواجب وھو السلام عن محلہ ان کان عامدا فان کان ساھیا یسجد للسھو“

ترجمہ: جب مسافر نے چار رکعتیں مکمل پڑھ لیں اس حال میں کہ اس نے بقدرِ تشہدقعدۂ اولی کیا تھا، تو اس کی نماز درست ہوگئی کہ فرض یعنی دو رکعتوں پر بیٹھنا اپنے محل میں پایا گیا اور آخری دو رکعتیں نفل ہوگئیں،اگر جان بوجھ کر ایسا کیا ،تو واجب یعنی سلام میں تاخیر کی وجہ سے نماز مکروہ ہوئی،اگر بھول کرہوا، تو سجدۂ سہو کرے گا۔ (مراقی الفلاح، صفحہ 222 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

”مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے اور قصداً چار پڑھیں اور دو پر قعدہ کیا تو فرض ادا ہوگئے اور پچھلی دو رکعتیں نفل ہوئيں مگر گنہگار و مستحق نار ہوا کہ واجب ترک کیا، لہذا توبہ کرے اور دو رکعت پر قعدہ نہ کیا تو فرض ادا نہ ہوئے اور وہ نماز نفل ہوگئی۔“ (بہار شریعت ،جلد 1،حصہ 4،صفحہ 743، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

فتاویٰ رضویہ میں ہے :

پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت کرے گا قصر کرے گا اور پندرہ دن یا زیادہ کی نیت سے مقیم ہوجائے گا پوری نماز پڑھے گاجس پر شرعاً قصر ہے اور اس نے جہلاً پڑھی اُس پر مواخذہ ہے اور اس نماز کا پھیرنا واجب ۔“ (فتاوی رضویہ ،جلد 08، صفحہ 270، مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

سگِ عطار ابو احمد محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

مورخہ یکم محرم الحرام 1445ھ، بمطابق 20 جولائی 2023ء بروز جمعرات

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مقیم شخص نے اگر مسافر کے پیچھے نماز پڑھی تو اس کا طریقہ بتادیں، چاررکعتوں میں ایک رکعت رہ گئی تو اس کا پڑھنےکا طریقہ،نیز اگر فقط قعدہ اخیر ہ میں شرکت ہوئی تو پڑھنے کا طریقہ ارشاد فرمادیں۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صورتِ مسئولہ میں کہ اگر مسافر امام کے مقتدی کی ایک رکعت یا دونوں رکعت رہ گئی ہوں اور وہ قعدہ میں شریک ہو گیا ہو تو وہ لاحق بھی ہے اور مسبوق بھی ، اب اگر مسبوق کی ایک رکعت فوت ہوئی ہے تو یہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت بلا قراءت کے ادا کرے اور اسکے بعد شفعہ مکمل ہونے کی وجہ سے دوسرا قعدہ کرے گا ، اور پھر ایک رکعت بلا قراءت کے بعد قعدہ کرے کہ اگرچہ یہ رکعت اسکی تیسری ہے مگر امام کے حساب سے چوتھی ہے اور نماز امام کی ترتیب پر ادا کرنا لاحق کے ذمہ لازم ہے ۔ اور پھر چوتھی رکعت مع قراءت کے بعد چوتھا قعدہ کر کہ اپنی نماز مکمل کرے ۔ اور اگر دونوں رکعت فوت ہونے کے بعد وہ قعدہ میں شریک ہوا ہے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد دو رکعتیں بلا قراءت پڑھے گا اسکے بعد شفعہ مکمل ہونے کی وجہ سے دوسرا قعدہ کرے گا ، پھر دو رکعتیں قراءت کے ساتھ ادا کرے گا اور تیسرا قعدہ کر کے نماز مکمل کرے ۔

لاحق مسبوق مقتدی کے بارے میں فتاوی شامی ہے :

“( ومقيم ائتم بمسافر)أي فهو لاحق بالنظر للأخيرتين، وقد يكون مسبوقا أيضا كما إذا فاته أول صلاة إمامه المسافر”.

ترجمہ : یعنی اگرمقیم نے مسافر کی اقتداء کی تو وہ آخری رکعتوں کے لحاظ سے لاحق ہے اور کبھی مسبوق بھی ہوسکتاہے جبکہ مسافر امام کی اقتدا ء پہلی رکعت میں نہ کی ہو ۔

(فتاوی شامی مع در مختار ،فروع اقتداء متنفل بمتنفل الخ ،جلد 1 ،صفحہ 594 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)

بہار شریعت میں ہے:

” لاحق مسبوق وہ ہے جس کی کچھ رکعتیں شروع کی نہ ملیں ، پھر شامل ہونے کے بعد لاحق ہوگیا۔”

مسبوق لاحق کے حکم کے بارے میں در مختار میں ہے: “ويبدأ بقضاء ما فاته ،،،ثم ما سبق به بها إن كان مسبوقا أيض”-

ترجمہ :یعنی پہلے لاحق فوت شدہ رکعات بغیر قراء ت کے ادا کرے پھر وہ رکعات جو امام کے ساتھ رہ گئی تھیں اگر مسبوق ہوا۔

(در مختار مع حاشیہ شامی ،فروع اقتداء متنفل بمتنفل الخ ،جلد 1 ،صفحہ 596 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)

فتاوى شامی میں ہے :

” (قوله ثم ما سبق به بها إلخ) أي ثم صلى اللاحق ما سبق به بقراءة إن كان مسبوقا أيضا، بأن اقتدى في أثناء صلاة الإمام ثم نام مثلا.”

ترجمہ : یعنی اگر مسبوق ہے تو لاحق پھر قرأت کے ساتھ سابقہ رکعات اداکرے مثلًا اس نے امام کے ساتھ دوران نماز اقتداء کی پھر مثلًا سوگیا ۔

(فتاوی شامی مع در مختار ،فروع اقتداء متنفل بمتنفل الخ ،جلد 1 ،صفحہ 595 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)

مزید فتاوی شامی میں ہے:

” كما في شرح المنیۃ والمجمع انہ لوسبق برکعۃ من ذوات الاربع ونام فی رکعتین یصلی اولا مانام فیہ ثم ما ادرکہ مع الامام ثم ما سبق بہ فیصلی رکعۃ مما نام فیہ مع الامام و یقعد متابعۃ لہ لانھا ثانیۃ امامہ ثم یصلی الاخری مما نام فیہ و یقعد لانھا ثانیتہ ثم یصلی التی انتبہ فیھا و یقعد متابعۃ لامامہ لانھا رابعۃ و کل ذلك بغیر قرأۃ لانہ مقتد ثم یصلی الرکعۃ التی سبق بھا بقرأۃ الفاتحۃ و سورۃ و الاصل ان اللاحق یصلی علی ترتیب صلاۃ الامام و المسبوق یقضی ما سبق بہ بعد فراغ الامام .”

ترجمہ : یعنی جیسا کہ شرح منیہ و مجمع میں ہے کہ اگر چار رکعات میں سے ایك رکعت گزر گئی اور پھر شریك ہوا پھر دو میں سوگیا تو اب جن میں سویا انہیں پہلے ادا کرے، پھر جس میں امام کے ساتھ اقتداء کی پھر چھوٹی ہوئی، پس وہ جس میں امام کے ساتھ سویا اس کی ایك رکعت پڑھے اور امام کی اتباع میں قعدہ کرے کیونکہ امام کی دوسری رکعات تھی، پھر سونے والی دوسری رکعات اداکرے اور قعدہ کرے کیونکہ اس کی دوسری رکعت ہے پھر وہ پڑھے جس میں بیدار ہوا اور اتباع امام کی وجہ سے بیٹھے کیونکہ یہ اس کی چوتھی ہے اور یہ تمام بغیر قرأت کے ہوں گے پھر وہ قرأت و فاتحہ کے ساتھ وہ رکعات پڑھے جو گزر چکی تھیں، ضابطہ یہ ہے کہ لاحق امام کی ترتیب پر نماز اداکرے لیکن امام کی فراغت کے بعد ما سبق کی ادائیگی کرے۔

( فتاوی شامی مع در مختار ،فروع اقتداء متنفل بمتنفل الخ ،جلد 1 ،صفحہ 595 , 596،دار الکتب العلمیہ بیروت)

اسی طرح کے سوال کے جواب میں فتاوی رضویہ شریف میں ہے:

” یہ صورت مسبوق لاحق کی ہے وہ پچھلی رکعتوں میں کہ مسافر سے ساقط ہیں مقیم مقتدی لاحق ہے لانہ لم یدرکھما مع الامام بعد ما اقتدی بہ (اس لئے کہ اس نے اقتداء کے بعد امام کے ساتھ ان دو رکعتوں کو نہیں پایا۔) اور اس کے شریك ہونے سے پہلے ایك رکعت یا دونوں جس قدر نماز ہوچکی ہے اس میں مسبوق ہے لانھا فاتتہ قبل ان یقتدی (اقتدا سے قبل اس نے اسے فوت کیا ہے۔) اور حکم اس کا یہ ہے کہ جتنی نماز میں لاحق ہے پہلے اسے بے قراء ت اداکرے یعنی حالت قیام میں کچھ نہ پڑھے بلکہ اتنی دیر کہ سورہ فاتحہ پڑھی جائے محض خاموش کھڑا رہے بعدہ، جتنی نماز میں مسبوق ہوا اسے مع قراء ت یعنی فاتحہ و سورت کے ساتھ ادا کرے،پس اگر دونوں رکوع نہ پائے تھے تو پہلے دو رکعتیں بلا قرأت پڑھ کر بعد التحیات دو رکعتیں فاتحہ و سورت سے پڑھے، اور اگر ایك رکوع نہ ملا تھا تو پہلے ایك رکعت بلا قرأت پڑھ کر بیٹھے اور التحیات پڑھے کیونکہ یہ اس کی دوسری ہوئی، پھر کھڑا ہوکر ایك رکعت اور ویسی ہی بلا قرأت پڑھ کر اس پربھی بیٹھے اور التحیات پڑھے کہ یہ رکعت اگرچہ اس کی تیسری ہے مگر امام کے حساب سے چوتھی ہے اور رکعات فائتہ کو نماز امام کی ترتیب پر ادا کرنا ذمہ لاحق لازم ہوتا ہے پھر کھڑا ہوکر ایك رکعت بفاتحہ و سورت پڑھ کر بیٹھے اور بعد تشہد نماز تمام کرے”-

(فتاوی رضویہ ،جلد 7 ،صفحہ 239 ،240،رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

21/07/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں