جمعہ کی پہلی چار سنتیں رہ جائیں تو وہ کب پڑھیں گے؟

جمعہ کی پہلی چار سنتیں رہ جائیں تو وہ کب پڑھیں گے؟

کیا فر ماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ اگر جمعہ کی پہلی سنتیں رہ گئیں تو جمعہ کے فرضوں کے بعد اس کو کب پڑھیں گے؟ پہلے رہ گئی ہوئی سنتیں پڑھیں گے یا جمعہ کے بعد جو چار سنتیں ہیں ان کو ادا کرکے رہ گئی ہوئی سنتیں پڑھیں گے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

مذکورہ صورت کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر کسی کی جمعہ کی پہلی چار سنتیں رہ گئی ہیں تو وہ فرض کے بعد راجح قول کے مطابق بعد والی چار سنتیں پڑھ لے پھر اسکے بعد جو پہلی سنتیں رہ گئی ہیں انکو پڑھے کیونکہ پہلی والی جو چار سنتیں ہیں وہ اپنے مقام سے جدا ہو گئی ہے تو پہلے بعد والی سنتیں اپنے مقام میں پڑھے پھر پہلی والی سنتیں پڑھے ۔

ابن ماجہ میں ہے:

”عن عائشة قالت کان رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم اذا فاتتہ الاربع قبل الظھر صلاھا بعد الرکعتین بعد الظہر“

ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی جب ظہر کی پہلی چار سنتیں چھوٹ جاتیں تو آپ انھیں ظہر کی بعد والی دو سنتوں کے بعد ادا کر لیتے تھے۔(سنن ابن ماجہ، ابواب اقامة الصلاة والسنة فیھا، باب من فاتتہ الاربع قبل الظہر ،صفحہ نمبر 188 ،مکتبہ رحمانیہ، لاہور)

نورالایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے:

”وقضى السنة التي قبل الظهر في الصحيح في وقته قبل صلاة شفعة على المفتي به كذا في شرح الكنز للعلامة المقدسي وفي المختار تقديم الاثنتين على الأربع وفي مبسوط شيخ الإسلام هو الأصح لحديث عائشۃ رضي الله عنها أنه عليه السلام كان إذا فاتته الأربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين وحكم الأربع قبل الجمعة كالتي قبل الظهر“

ترجمہ:صحیح قول کے مطابق ظہر کی پہلی سنتوں کی قضا وقت میں دوسنتوں سے قبل کی جائے گی مفتی بہ قول کے مطابق جیسا کہ شرح کنز میں علامہ مقدسی سے ہے۔اور مختار میں ہے کہ دو سنتوں کو چار پر مقدم کیا جائے ۔اور شیخ الاسلام کی مبسوط میں ہے کہ یہی زیادہ صحیح ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی وجہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جب ظہر سے پہلے والی چار رکعتیں فوت ہو جاتیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دو رکعتوں کے بعد ادا فرماتے اور جمعہ سے پہلے والی چار رکعتوں کا حکم وہی ہے جو ظہر سے پہلے والی رکعتوں کا ہے۔(نور الایضاح مع مراقی الفلاح ،کتاب الصلاة ، باب ادراک الفریضہ ،صفحہ نمبر 240 ،مکتبہ المدینہ ،کراچی )

فتاوی رضویہ میں ہے :

”ظہر کی پہلی چار سنتیں جو فرض سے پہلے نہ پڑھی ہوں تو بعد فرض بلکہ مذہب ارجح پر بعد سنت بعدیہ کے پڑھیں بشرطیکہ ہنوز وقت ظہر باقی ہو۔ “(فتاوی رضویہ جلد 8 باب قضاء الفوائت صفحہ نمبر 148 مکتبہ رضا فاونڈیشن لاہور )

بہار شریعت میں ہے:

”ظہر یا جمعہ کے پہلے کی سنت فوت ہوگئی اور فرض پڑھ لیے تو اگر وقت باقی ہے بعد فرض کے پڑھے اور افضل یہ ہے کہ پچھلی سنتیں پڑھ کر ان کو پڑھے۔“(بہار شریعت، جلد 1 سنن و نوافل کا بیان ، حصہ 4 ،صفحہ 669 مکتبۃ المدینہ کراچی )

واللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم

کتبہ

ابو اویس محمد ریحان عطاری

17 ربیع الاول 1445

4 اکتوبر 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں