خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح کس عمر میں ہوا؟

خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح کس عمر میں ہوا؟

سوال: کيا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی کے وقت عمر مبارک کتنی تھی؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت و نکاح کے حوالے سے مختلف اقوال ہیں۔ زیادہ مشہور قول کے مطابق آپ اعلانِ نبوت سے پانچ سال پہلے پیدا ہوئیں اور انیس سال کی عمرمبارک میں شادی ہوئی۔

فتح الباری میں ہے:

” وُلِدَتْ فَاطِمَةُ فِي الْإِسْلَامِ وَقِيلَ قَبْلَ الْبَعْثَةِ وَتَزَوَّجَهَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ بَدْرٍ فِي السَّنَةِ الثَّانِيَةِ “

ترجمہ: حضرتِ سیدتنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا حالتِ اسلام ( یعنی اعلانِ نبوت کے بعد ) پیدا ہوئیں، اور ایک قول یہ ہے کہ اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئیں، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے غزوہ بدر کے بعد 02 سنِ ھجری میں نکاح فرمایا۔ ( فتح الباري لابن حجر، جلد 07، صفحہ 105، مطبوعه دار المعرفة – بيروت )

شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية میں ہے:

”فولدت سنة إحدى وأربعين من مولد النبي صلى الله عليه وسلم قاله أبوعمر۔۔۔۔۔۔ فهو ” مغاير، لما رواه ابن إسحاق أن أولاده عليه الصلاة والسلام كلهم ولدوا قبل النبوة إلا إبراهيم”۔۔۔۔۔۔ “وقال ابن الجوزي ولدت قبل النبوة بخمس سنين أيام بناء البيت” الكعبة، وهذا رواه الواقدي عن أبي جعفر الباقر، قال: قال العباس، فذكره وبه جزم المدائني “

ترجمہ: ابو عمر کا قول ہے کہ اعلان نبوت کے پہلے سال جب کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی عمر شریف اکتالیس برس کی تھی یہ پیدا ہوئیں لیکن یہ قول اس روایت کے برخلاف ہے جسے امام ابو اسحاق نے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام اولادِ مبارکہ سوائے آپ کے شہزادے حضرتِ ابراھیم رضی اللہ عنہ کے اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئی۔ علامہ ابن الجوزی نے یہ تحریر فرمایا کہ آپ رضی اللہ عنھا کی ولادت اعلانِ نبوت سے 05 سال پہلے خانہ کعبہ کی تعمیر کے دنوں میں ہوئی، یہ قول امام واقدی نے حضرت ابو جعفر باقر رحمہم اللہ تعالیٰ سے روایت کیا، انہوں نے کیا کہ حضرت عباس نے یہی بیان کیا، امام مدائنی نے اسی قول کو ذکر کیا اور اسی پر جزم کیا ۔ ( شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، جلد 04، صفحہ 331، مطبوعه دار الكتب العلمية )

اسی میں صفحہ 333 پر ہے:

” وتزوجت بعلي بن أبي طالب،” أي عقد له عليها ” رضي الله عنهما في السنة الثانية” من الهجرة،۔۔۔۔۔ “وقيل” سنة ثلاث “بعد أحد” قاله ابن عبد البر، ورده في الإصابة ۔۔۔۔الخ۔۔۔۔“

ترجمہ : حضرتِ علی رضی اللہ عنہ نے ان سے سنِ 02 ھجری میں ان سے نکاح فرمایا، ایک قول یہ ہے کہ سنِ 03 ھجری میں نکاح فرمایا، اسے ابنِ عبدالبر نے روایت کیا مگر الاصابہ میں اس قول کا رد موجود ہے الخ۔۔۔۔ 

اس سے کچھ آگے ہے:

” وتزوجت ولها خمس عشرة سنة وخمسة أشهر ونصف” بناء على نقل أبي عمر، أنها ولدت سنة إحدى من النبوة، أما على أنها قبل النبوة بخمس سنين، فيكون لها تسع عشرة سنة وشهر ونصف “

ترجمہ: آپ رضی اللہ عنھا نے ساڑھے 15 سال کی عمر میں نکاح فرمایا، اس قول کے مطابق جو ابو عمر نے نقل کیا کہ آپ رضی اللہ عنھا کی ولادت اعلانِ نبوت سے ایک سال پہلے ہوئی، بہرِ حال اگر اس قول کا اعتبار کریں کہ 05 سال قبلِ اعلانِ نبوت آپ رضی اللہ عنھا کی پیدائش ہوئی تو اس کے مطابق آپ نے 19 سال کی عمر میں نکاح فرمایا۔ ( شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، جلد 04، صفحہ 333، مطبوعه دار الكتب العلمية )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

سگِ عطار ابو احمد محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

مورخہ 28 ربیع الاول 1445ھ، بمطابق 15 اکتوبر 2023ء بروز اتوار

اپنا تبصرہ بھیجیں