سوال:علماء کرام عمامہ باندھتے ہیں تو کیا عوام بھی عمامہ باندھ سکتی ہے؟
یوزر آئی ڈی:شکیل احمد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
عمامہ باندھنا پیارے آقا ﷺ کی پیاری پیاری سنت ہے اور ہر مسلمان کے لیے سنت پر عمل کرنا باعث اجرو ثواب ہے اور عمامہ شریف پہننے اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے کے بہت فضائل مروی ہیں لہذا عمامہ شریف ہر مسلمان پہن سکتا ہے اور ان فضائل کا حقدار بن سکتا ۔حضرت سیّدنا عبد اللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُما کے پاس ایک شخص آیا اور سوال کیا : ’’اے ابوعبدالرحمن کیا عمامہ باندھنا سنّت ہے ؟‘‘ آپ نے فرمایا : ہاں (سنّت ہے)۔
(عمدۃ القاری ، کتاب اللباس، باب العمائم، ۱۵/ ۲۲)
حضرت سیّدنا ابن عبا س رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُما روایت فرماتے ہیں : رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِعْتَمُّوا تَزْدَادُوا حِلْمًا یعنی عمامہ باندھو تمہارا حِلْم بڑھے گا۔
(معجم کبیر، عبد اللّٰہ بن العباس ، ۱۲/ ۱۷۱، حدیث : ۱۲۹۴۶)
حضرت سیّدنا جابر رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیٔ کریم، رَء ُوف ٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : رَکْعَتَانِ بِعِمامَۃٍ خَیْرٌ مِنْ سَبْعِینَ رَکْعَۃً بِلا عِمامَۃٍ یعنی ایسی دو رکعتیں جو عمامہ باندھ کر پڑھی جائیں وہ بغیر عمامے والی ستر رکعتوں سے بہتر ہیں ۔
(کنز العمال، کتاب المعیشۃ والعادات، فرع فی العمائم، الجز : ۱۵، ۸/ ۱۳۳، حدیث : ۴۱۱۳۰ ، جامع صغیر، حرف الراء ، الجزالثانی، ص۲۷۳، حدیث : ۴۴۶۸)
حضرت سیّدنا اَنَس بن مالک رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : الصَّلاۃُ فِی العِمَامَۃِ تَعدِلُ بِعَشَرَۃِ آلافِ حَسَنَۃٍ یعنی عمامہ باندھ کر پڑھی گئی نماز دس ہزار نیکیوں کے برابر ہے۔
(فردوس الاخبار، باب الصاد، ۲/ ۳۱، حدیث : ۳۶۲۱ مختصراً)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
17ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/7جون2023 ء