سوال:کیا گنہگار بندے کی دعا جلد قبول ہوتی ہے؟
یوزر آئی ڈی:اسمعیل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
ایسا نہیں ہے بلکہ گناہوں یں ملوث رہنا دعا قبول نہ ہونے کا سبب ہے نیک و صالح بندے کی دعا جلد قبول ہوتی ہے ۔حضرت علامہ نقی علی خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اے عزیز!اگر دعا قبول نہ ہو تو (تجھے چاہئے کہ) اسے اپنا قصور سمجھے ،خدائے تعالیٰ کی شکایت نہ کرے (کیوں ) کہ اس کی عطا میں نقصان (یعنی کوئی کمی) نہیں ، تیری دعا میں نقصان (یعنی کمی) ہے۔ اے عزیز!دعا چند سبب سے رد ہوتی ہے: پہلا سبب:کسی شرط یا ادب کا فوت ہونا اور یہ تیرا قصور ہے ،اپنی خطا پر نادم نہ ہونا اور خدا کی شکایت کرنا نِری بے حیائی ہے ۔ دوسرا سبب: گناہوں سے تَلَوُّث (یعنی گناہوں میں مبتلا رہنا) تیسرا سبب:اِسْتِغنائے مولیٰ۔وہ حاکم ہے محکوم نہیں ،غالب ہے مغلوب نہیں ،مالک ہے تابع نہیں ،اگر (اس نے) تیری دعا قبول نہ فرمائی (تو) تجھے ناخوشی اور غصے، شکایت اور شکوے کی مجال کب ہے ،جب خاصوں کے ساتھ یہ معاملہ ہے کہ جب چاہتے ہیں عطا کرتے ہیں ،جب چاہتے منع فرماتے ہیں تو تُو کس شمار میں ہے کہ اپنی مراد (ملنے ہی) پر اِصرار کرتا ہے ۔ الخ
( فضائل دعا، فصل ششم، صفحہ153،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
30ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/19جولائی 2023 ء