سوال:کیا پینٹ شرٹ میں نماز ہوتی ہی نہیں؟ ایک امام صاحب نے فتاوی رضویہ کا حوالہ دیا ہے۔
یوزر آئی ڈی:ابو قاسم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اعلی حضرت کے زمانہ میں پینٹ شرٹ غیر مسلموں کا شعار تھا جس کی وجہ سے اسے پہننے اور اس میں نماز پڑھنے کو ناجائز لکھا گیا کیونکہ غیر مسلموں سے مشابہت جائز نہیں لیکن فی زمانہ پینٹ شرٹ کا استعمال مسلمانوں میں بہت رائج ہو چکا ہے غیر مسلموں کا شعار نہ رہا لہذا اسے پہننا جائز ہے اور پینٹ اگر ڈھیلی ہو کہ اعضاء کی ہیئت ظاہر نہ ہو اور ٹخنے بھی ننگے ہوں نیچے سے پینٹ کو فولڈ نہ کیا ہو اور اسے پہن کر بندہ معزز لوگوں کے سامنے جانے میں شرم محسوس نہ کرتا ہو تو اس میں نماز بلا کراہت جائز ہے البتہ بہتر یہی ہے کہ شلوار ،قمیض وغیرہ کوئی مہذب لباس پہن کر نماز پڑھی جائے۔ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:اعلی حضرت مجدد اعظم علیہ الرحمہ کے دور میں پینٹ، شرٹ انگریزوں کا خاص لباس اور شعار تھا جو کوئی کسی کو پینٹ پہنے ہوئے دیکھتا تو کہہ دیتا کہ یہ انگریز ہے اس لیے آپ نے فتوی دیا کہ پتلون پینٹ پہننا مکروہ ہے اور مکروہ کپڑے میں نماز بھی مکروہ لیکن پینٹ، شرٹ کا استعمال اب بالکل عام ہوچکا ہے ہندو مسلم ہر کوئی اس کو استعمال کرتا ہے کسی قوم کے ساتھ خاص نہ رہا اس لیے اگر پینٹ ایسا ڈھیلا ہو کہ نماز ادا کرنے میں دشواری نہ ہو تو اسے پہن کر نماز جائز ہے۔
(فتاوی فقیہ ملت، جلد1،صفحہ180، شبیربرادرز،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
11ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/1 جون2023 ء