سوال:کیا پیری ،مریدی،بیعت،قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
یوزر آئی ڈی:ناصر حنیف
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پیری،مریدی مستند کتب اور بزرگان دین سے ثابت ہے اور پیری،مریدی میں جو گناہوں سے توبہ اور نیک اعمال کا عہد لیا جاتا ہے یہ احادیث سے ثابت ہے۔ مسلم شریف میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ ترجمہ: ہم رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے سا تھ ایک مجلس میں تھے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:تم لوگ مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ تم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گے اور زِنا نہیں کرو گے اور چوری نہیں کرو گے اور جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے قتل کرنا حرام کر دیا ہے اسے بے گناہ قتل نہیں کرو گے ،تم میں سے جس شخص نے اس عہد کو پورا کیا اس کا اَجر اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر ہے اور جس نے ان محرمات میں سے کسی کا اِرتکاب کیا اور اس کو سزا دی گئی وہ اس کا کفّا رہ ہے اور جس نے ان میں سے کسی حرام کو کیا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس کا پَردہ رکھا تو اس کا مُعامَلہ اللہ عَزَّوَجَلّ َکے سِپُرد ہے اگر وہ چا ہے تو اسے مُعاف کر دے اور اگر چاہے تو اسے عذاب دے۔
(صحیح مسلم،کتاب الحدود ، باب الحدود کفارات لأھلھا…الخ ،ص۹۳۹،حدیث:۱۷۰۹)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
18شوال المکرم1444ھ/09 مئی2023 ء