پٹی پر مسح کرنے کا حکم

سوال:میری پنڈلی کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے اوپر پٹی بندھی ہوئی ہے غسل فرض ہونے کی صورت میں پٹی والے حصے کو چھوڑ کر غسل کیا جا سکتا ہے؟

یوزر آئی ڈی:ریاض ساجد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں اگر پٹی اتارنے سے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہے تو اسے اتار کر پانی بہانا فرض ہے ہاں اگر پٹی اتارنے سے یہ خدشہ ہو کہ نقصان ہو گا یا ہڈی کے علاج میں تاخیر ہو گی تو اس صورت میں بقیہ جسم پر پانی بہا کر پٹی والے حصے پر مسح کر دینا کافی ہے پٹی اتار کر دھونا ضروری نہیں۔ الاختیار لتعلیل المختار میں ہے: ”فمن كان به جراحة يضرها الماء ووجب عليه الغسل غسل بدنه إلا موضعها ولا يتيمم لها ، وكذلك إن كانت الجراحة في شيء من أعضاء الوضوء غسل الباقي إلا موضعهاولا يتيمم لها“ترجمہ:جسے ایسا زخم ہوجس پر پانی بہانا نقصا ن دے اور اس پر غسل لازم ہوجائےتو زخم والی جگہ کے علاوہ باقی بدن پر پانی بہائے اور وہ اس زخم کی وجہ سے تیمم نہیں کرے گا۔ اسی طرح اگر اعضائے وضو میں سے کسی عضو پر زخم ہوجائےتو زخم والی جگہ کے علاوہ باقی اعضائے وضو پر پانی بہائے اوروہ اس زخم کی وجہ سے تیمم نہیں کرےگا۔

(الاختیار لتعلیل المختار،جلد01،صفحہ33،مطبوعہ پشاور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

20شوال المکرم1444ھ/10مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں