سوال:پتنگ بازی کرنے کا کیا حکم ہےجائز ہے یا ناجائز ؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پتنگ بازی ناجائز و گناہ ہے کیونکہ اس میں بہت سے غیر شرعی کاموں کا ارتکاب ہو رہا ہوتا ہے جیسے وقت کا ضیاع،پتنگ لڑانا،لوٹنا وغیرہ غیر شرعی افعال پر مشتمل نہ بھی ہو تو بھی مطلقا ممنوع ہے۔سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں : کَنکَیا (یعنی پتنگ) اُڑانے میں وَقت (اور) مال کاضائع کرناہوتاہے،یہ بھی گناہ ہے اور گناہ کے آلات کنکیّا(یعنی پتنگ) ، ڈَوربیچنا بھی مَنْع ہے ۔
(فتاوٰی رضویہ، جلد 24، صفحہ659،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
مزید فرماتے ہیں :کَنکَیّا (کَنْ۔کَیّا ۔ یعنی پتنگ) لُوٹنا حرام،اورخودآکرگرجائے تو اُسے پھاڑڈالے، اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے توڈَور کسی مِسکین کودے دے کہ وہ کسی جائزکام میں صَرْف(یعنی کوئی جائز استِعمال) کرلے، اورخود مِسکین ہوتواپنے صَرْف(یعنی استِعمال) میں لائے، پھر جب معلوم ہوکہ فُلاں مُسْلِم کی ہے اور وہ اس تصدُّق یا اس مسکین کے اپنے صَرْف پرراضی نہ ہو تودینی آئے گی اورکَنکَیا (یعنی پتنگ)کا مُعاوَضہ بَہَرحال کچھ نہیں۔ (اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مزید لکھتے ہیں 🙂 کَنکَیّا(یعنی پتنگ)اُڑانا مَنْع ہے اورلڑانا گناہ۔
(فتاوٰی رضویہ، جلد 24، صفحہ 660،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
27محرم الحرام1445ھ/12 اگست 2023 ء