سوال:نظر لگنے کے حوالے سے شرعی نکتہ نظر کیا ہے ؟ اور اس کے اتارنے کا طریقہ ارشاد فرما دیں؟
یوزر آئی ڈی:علی میرپوری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
نظر لگنا حق ہے اور اسکے اتارنے کے لیے ہر وہ طریقہ اختیار کرنا جائز ہے جو شریعت مطہرہ کے خلاف نہ ہو۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: الْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُواترجمہ:نظر حق ہے اور اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی اور جب تم سے (اعضاء) دھونے کا کہا جائے تو دھو دو۔
( مسلم، کتاب السلام، باب الطب والمرض والرقی، ص۱۲۰۲، الحدیث: ۴۲(۲۱۸۸))
نظر کے روحانی علاج کے متعلق بیمار عابد رسالے میں ہے: یَاحَيُّ يَاقَيُّوْمُ 786بار کاغذ پر لکھ (یا لکھوا) کر تعویذ کی طرح لپیٹ کر پلاسٹک کوٹنگ کرکے ریگزین یا کپڑے وغیرہ میں سِی کر بازو میں باندھ یا گلے میں پہن لیجئے اِن شآءَ اللہ نظرِ بد کا اثر ختم ہو جائے گا۔ جس کے ہاتھ پاؤں میں درد ہو اُس کے لئے بھی یہ تعویذ اِن شآءَ اللہ مفید ہے۔
(بیمار عابد ، صفحہ35،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
18شوال المکرم1444ھ/09 مئی2023 ء