ناسمجھ بچے کی اذان کا حکم

سوال:کیا ناسمجھ بچہ اذان دے سکتا ہے؟

یوزر آئی ڈی:سگ عطار

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نا سمجھ بچہ اذان نہیں دے سکتا اگر دے تو اس کی اذان کافی نہیں اذان دوبارہ دی جائے گی۔ فتاوی ہندیہ میں ہے: اذان الصبي العاقل صحيح من غير كراهة في ظاهر الرواية ولكن أذان البالغ أفضل وأذان الصبي الذي لايعقل لايجوز، ويعاد وكذا المجنون. هكذا في النهاية۔ترجمہ:سمجھدار عقلمند بچے کی اذان بغیر کراہت کے درست ہے ظاہر الروایہ کے مطابق لیکن بالغ کا اذان کہنا افضل ہے اور ایسے بچے کی اذان جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتا اس کی اذان جائز نہیں اور ایسی اذان کو دہرایا جائے گا ایسے ہی پاگل کی اذان ۔ ایسے ہی نہایہ میں ہے۔

( فتاوی ہندیہ ،جلد1،صفحہ54،مطبوعہ،کوئٹہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

20شوال المکرم1444ھ/10مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں