مقتدی کے دعا پڑھنے سے پہلے امام نے سلام پھیرا تو

سوال:امام صاحب نے سلام پھیر دیا اور مقتدی نے ابھی درود و دعا نہیں پڑھی تو کیا امام کے ساتھ سلام پھیرے یا درود و دعا پڑھ کر سلام پھیرے؟

یوزر آئی ڈی:قادر علی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں مقتدی کے لیے حکم ہے کہ امام کے ساتھ سلام پھیر دے سلام پھیرنے میں تاخیر نہ کرے۔ بخاری شریف میں ہے :’’وكان ابن عمر رضی اللہ عنهما يستحب إذا سلم الإمام أن يسلم من خلفه۔۔۔۔ عن عتبان قال صلينا مع النبی صلى اللہ عليه وسلم فسلمنا حين سلم‘‘ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما پسند کرتے تھے کہ جب امام سلام پھیرے ،تو مقتدی بھی سلام پھیر دیں ۔۔ حضرت عتبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، کہتے ہیں ہم نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، جب حضور علیہ السلام نے سلام پھیرا، تو ہم نے سلام پھیرا ۔

(صحیح البخاری مع العمدۃ،جلد4، صفحہ600، مطبوعہ ملتان)

علامہ عینی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ’’وأشار بهذا إلى أن لا يتأخر المأموم فی سلامه بعد الإمام متشاغلا بدعاء ونحوه، دل عليه أثر ابن عمر المذكور هنا ‘‘ترجمہ: اس باب سے امام بخاری نے اشارہ فرمایا کہ مقتدی امام کے سلام پھیرنے کے بعد دعا وغیرہ میں مشغول ہو کر تاخیر نہ کرے ، اسی پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت دلالت کرتی ہے ۔

(عمدۃ القاری ،ابواب الصفۃ الصلاۃ ، باب یسلم حین ۔۔الخ ، ج4، ص600 ،مطبوعہ ملتان)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

16شوال المکرم1444ھ/07 مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں