سوال:مغرب کی اذن و اقامت میں کتنا وقفہ کر سکتے ہیں ؟
یوزر آئی ڈی:جہانگیر رضا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مغرب کا وقت شروع ہوتے ہی مغرب کی نماز جلدی پڑھنا مستحب ہے بلا عذر شرعی اس میں اتنی تاخیر کرنا جس میں دو رکعت ادا کی جا سکیں مکروہ تنزیہی ہے اوربلا عذر اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے گتھ جائیں ( یعنی مغرب کے کل وقت میں سے تقریبا آدھا گذر جانے کے بعد پڑھی تو) مکروہ تحریمی و گناہ ہے لہذا اذان کے فورا بعد جماعت قائم کر دی جائے ۔صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:” روز ابر کے سوا مغرب میں ہمیشہ تعجیل مستحب ہے اور دو رکعت سے زائد کی تاخیر مکروہ تنزیہی اور اگر بغیر عذر سفر و مرض وغیرہ اتنی تاخیر کی کہ ستارے گُتھ گئے، تو مکروہ تحریمی۔“
(بھار شریعت، جلد 1،حصہ 3،صفحہ 453،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
27ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/17جون2023 ء