سوال:مسجد کی کمیٹی کا مسجد میں بیٹھ کر مشورہ کرنا کیسا؟
یوزر آئی ڈی:احتشام ملک
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مسجد میں مسجد ہی کے متعلق کمیٹی کا مشورہ رکرناجائز ہے جبکہ مسجدکے آدا ب و تقدس کا خیال رکھا جائے۔ شوروغل نہ ہو، لڑائی جھگڑا نہ ہو،جھوٹ ،غیبت اور بہتان جیسے گناہوں کا ارتکاب نہ ہو، مشاورت میں مقصد مسجد کی آبادکاری ہو۔ ان شرائط پر اگر پورا نہ اترا جائے تو مشورہ رکھناجائز نہیں۔ سیدی امام اہلسنت ،امام احمد رضا خان بریلوی ،علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:دنیا کی باتوں کے لئے مسجدمیں جاکر بیٹھنا حرام ہے۔مسجد میں دنیا کا کلام نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو۔یہ مُباح(یعنی جائز)باتوں کا حکم ہے،پھر اگر باتیں خود بُری ہوئیں تو اِس کا کیا ذِکْرہے،دونوں سَخْت حرام دَر حرام،مُوجِبِِ عذابِ شدید(سخت عذاب کا سبب)ہے۔۔۔مسجد میں شور وشَر کرنا(فتنہ پھیلانا)حرام ہے اور دُنیوی بات کے لئے مسجد میں بیٹھنا حرام،اور نماز کے لئے جاکر دُنیوی تَذْکِرَہ مسجد میں مَکْرُوہ اور وُضو میں بے ضرورت دُنیوی کلام نہ چاہئے، اور غِیْبَت کرنے والوں اور تُہْمَت اُٹھانے والوں،مُنافِقوں،مُفْسِدوں(خرابی پیدا کرنے والوں)کو نکلوادینے پر قادِر(قدرت رکھتا) ہو تو نکلوادے جبکہ فِتْنَہ نہ اُٹھے ورنہ خود اُن کے پاس سے اُٹھ جائے۔
(فتاویٰ رضویہ، جلد8،صفحہ112،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
22ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/11جولائی 2023 ء